‌صحيح البخاري - حدیث 7169

كِتَابُ الأَحْكَامِ بَابُ مَوْعِظَةِ الإِمَامِ لِلْخُصُومِ صحيح حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ عَنْ مَالِكٍ عَنْ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ وَإِنَّكُمْ تَخْتَصِمُونَ إِلَيَّ وَلَعَلَّ بَعْضَكُمْ أَنْ يَكُونَ أَلْحَنَ بِحُجَّتِهِ مِنْ بَعْضٍ فَأَقْضِي عَلَى نَحْوِ مَا أَسْمَعُ فَمَنْ قَضَيْتُ لَهُ مِنْ حَقِّ أَخِيهِ شَيْئًا فَلَا يَأْخُذْهُ فَإِنَّمَا أَقْطَعُ لَهُ قِطْعَةً مِنْ النَّارِ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 7169

کتاب: حکومت اور قضا کے بیان میں باب : فریقین کو امام کا نصیحت کرنا ہم سے عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیا، کہا ہم سے امام مالک نے، ان سے ہشام نے، ان سے ان کے والد نے، ان سے زینب بنت ابی سلمہ نے اور ان سے ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، بلاشبہ میں ایک انسان ہوں، تم میرے پاس اپنے جھگڑے لاتے ہو۔ ممکن ہے تم میں سے بعض اپنے مقدمہ کو پیش کرنے میں فریق ثانی کے مقابلہ میں زیادہ چرب زبان ہو اور میں تمہاری بات سن کر فیصلہ کردوں تو جس شخص کے لیے میں اس کے بھائی( فریق مخالف) کا کوئی حق دلادوں۔ چاہئے کہ وہ اسے نہ لے کیوں کہ یہ آگ کا ایک ٹکڑا ہے جو میں اسے دیتا ہوں۔
تشریح : معلوم ہوا کہ کسی بھی قاضی کا فیصلہ عنداللہ صحیح نہیں ہوسکتا گو وہ نافذ کردیا جائے، غلط غلط ہی رہے گا۔ اس حدیث سے امام مالک اور امام شافعی اور امام احمد اور اہل حدیث اور جمہور علماءکا مذہب ثابت ہوا کہ قاضی کا فیصلہ ظاہر میں نافذ ہوتا ہے لیکن اس کے فیصلے سے جو شے حرام ہے وہ حلال نہیں ہوتی نہ حلال حرام ہوتی ہے اور امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کا قول رد ہوگیا کہ قاضی کا فیصلہ ظاہراً اور باطناً دونوں طرح نافذ ہوجاتا ہے اور اس مسئلہ کا ذکر اوپر ہوچکا ہے۔ حدیث سے یہ بھی نکلا کہ آنحضرت صلی اللہ علے وسلم کو غیب کا علم نہ تھا۔ البتہ اللہ تعالیٰ اگر آپ کو بتلادیتا تو معلوم ہوجاتا۔ معلوم ہوا کہ کسی بھی قاضی کا فیصلہ عنداللہ صحیح نہیں ہوسکتا گو وہ نافذ کردیا جائے، غلط غلط ہی رہے گا۔ اس حدیث سے امام مالک اور امام شافعی اور امام احمد اور اہل حدیث اور جمہور علماءکا مذہب ثابت ہوا کہ قاضی کا فیصلہ ظاہر میں نافذ ہوتا ہے لیکن اس کے فیصلے سے جو شے حرام ہے وہ حلال نہیں ہوتی نہ حلال حرام ہوتی ہے اور امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کا قول رد ہوگیا کہ قاضی کا فیصلہ ظاہراً اور باطناً دونوں طرح نافذ ہوجاتا ہے اور اس مسئلہ کا ذکر اوپر ہوچکا ہے۔ حدیث سے یہ بھی نکلا کہ آنحضرت صلی اللہ علے وسلم کو غیب کا علم نہ تھا۔ البتہ اللہ تعالیٰ اگر آپ کو بتلادیتا تو معلوم ہوجاتا۔