‌صحيح البخاري - حدیث 7160

كِتَابُ الأَحْكَامِ بَابٌ: هَلْ يَقْضِي القَاضِي أَوْ يُفْتِي وَهُوَ غَضْبَانُ صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي يَعْقُوبَ الْكَرْمَانِيُّ حَدَّثَنَا حَسَّانُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا يُونُسُ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ هُوَ الزُّهْرِيُّ أَخْبَرَنِي سَالِمٌ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ وَهِيَ حَائِضٌ فَذَكَرَ عُمَرُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَتَغَيَّظَ عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ قَالَ لِيُرَاجِعْهَا ثُمَّ لِيُمْسِكْهَا حَتَّى تَطْهُرَ ثُمَّ تَحِيضَ فَتَطْهُرَ فَإِنْ بَدَا لَهُ أَنْ يُطَلِّقَهَا فَلْيُطَلِّقْهَا

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 7160

کتاب: حکومت اور قضا کے بیان میں باب : قاضی کو فیصلہ یا فتویٰ غصہ کی حالت میں دینا درست ہے یا نہیں ہم سے محمد بن ابی یعقوب الکرمانی نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے حسان بن ابراہیم نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے یونس نے بیان کیا، محمد نے بیان کیا کہ مجھے سالم نے خبردی، انہیں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے خبردی کہ انہوں نے اپنی بیوی کو جب کہ وہ حالت حیض میں تھیں( آمنہ بنت غفار) طلاق دے دی، پھر عمر رضی اللہ عنہ نے اس کا تذکرہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا تو آپ بہت خفا ہوئے پھر فرمایا انہیں چاہئے کہ وہ رجوع کرلیں اور انہیں اپنے پاس رکھیں، یہاں تک کہ جب وہ پاک ہوجائیں پھر حائضہ ہوں اور پھر پاک ہوں تب اگر چاہے تو اسے طلاع دے دے۔
تشریح : آپ نے بحالت خفگی فتویٰ دیا۔ یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خصوصیت میں سے ہے۔ آپ نے بحالت خفگی فتویٰ دیا۔ یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خصوصیت میں سے ہے۔