كِتَابُ الأَحْكَامِ بَابُ مَنْ شَاقَّ شَقَّ اللَّهُ عَلَيْهِ صحيح حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ الْوَاسِطِيُّ حَدَّثَنَا خَالِدٌ عَنْ الْجُرَيْرِيِّ عَنْ طَرِيفٍ أَبِي تَمِيمَةَ قَالَ شَهِدْتُ صَفْوَانَ وَجُنْدَبًا وَأَصْحَابَهُ وَهُوَ يُوصِيهِمْ فَقَالُوا هَلْ سَمِعْتَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْئًا قَالَ سَمِعْتُهُ يَقُولُ مَنْ سَمَّعَ سَمَّعَ اللَّهُ بِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ قَالَ وَمَنْ يُشَاقِقْ يَشْقُقْ اللَّهُ عَلَيْهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَقَالُوا أَوْصِنَا فَقَالَ إِنَّ أَوَّلَ مَا يُنْتِنُ مِنْ الْإِنْسَانِ بَطْنُهُ فَمَنْ اسْتَطَاعَ أَنْ لَا يَأْكُلَ إِلَّا طَيِّبًا فَلْيَفْعَلْ وَمَنْ اسْتَطَاعَ أَنْ لَا يُحَالَ بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْجَنَّةِ بِمِلْءِ كَفِّهِ مِنْ دَمٍ أَهْرَاقَهُ فَلْيَفْعَلْ قُلْتُ لِأَبِي عَبْدِ اللَّهِ مَنْ يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جُنْدَبٌ قَالَ نَعَمْ جُنْدَبٌ
کتاب: حکومت اور قضا کے بیان میں باب : جو شخص بندگان خدا کو ستائے( مشکل میں پھانسے) اللہ اس کو ستائے گا( مشکل میں پھنسائے گا) ہم سے اسحاق واسطی نے بیان کیا، کہا ہم سے خالد نے، ان سے جریری نے، ان سے ظریف ابوتمیمہ نے بیان کیا کہ میں صفوان اور جندب اور ان کے ساتھیوں کے پاس موجود تھا۔ صفوان اپنے ساتھیوں( شاگردوں) کو وصیت کررہے تھے، پھر( صفوان اور ان کے ساتھیوں نے جندب رضی اللہ عنہ سے) پوچھا، کیا آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کچھ سنا ہے؟ انہوں نے بیان کیا کہ میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ کہتے سنا ہے کہ جو لوگوں کو ریاکاری کے طور پر دکھانے کے لیے کام کرے گا اللہ قیامت کے دن اس کی ریاکاری کا حال لوگوں کو سنادے گا اور فرمایا کہ جو لوگوں کو تکلیف میں مبتلا کرے گا اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اسے تکلیف میں مبتلاکرے گا، پھر ان لوگوں نے کہا کہ ہمیں کوئی وصیت کیجئے۔ انہوں نے کہا کہ سب سے پہلے انسان کے جسم میں اس کا پیٹ سڑتا ہے پس جو کوئی طاقت رکھتا ہو کہ پاک و طیب کے سوا اور کچھ نہ کھائے تو اسے ایسا ہی کرنا چاہئے اور جو کوئی طاقت رکھتا ہو وہ چلو بھر لہو بہاکر( یعنی ناحق خون کرکے) اپنے تئیں بہشت میں جانے سے روکے۔ جریری کہتے ہیں کہ میں نے ابوعبداللہ سے پوچھا، کون صاحب اس حدیث میں یہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا؟ کیا جندب کہتے ہیں؟ انہوں نے کہا کہ ہاں وہی کہتے ہیں۔