‌صحيح البخاري - حدیث 7144

كِتَابُ الأَحْكَامِ بَابُ السَّمْعِ وَالطَّاعَةِ لِلْإِمَامِ مَا لَمْ تَكُنْ مَعْصِيَةً صحيح حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ حَدَّثَنِي نَافِعٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ السَّمْعُ وَالطَّاعَةُ عَلَى الْمَرْءِ الْمُسْلِمِ فِيمَا أَحَبَّ وَكَرِهَ مَا لَمْ يُؤْمَرْ بِمَعْصِيَةٍ فَإِذَا أُمِرَ بِمَعْصِيَةٍ فَلَا سَمْعَ وَلَا طَاعَةَ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 7144

کتاب: حکومت اور قضا کے بیان میں باب : امام اور بادشاہ اسلام کی بات سننا اور ماننا واجب ہے جب تک وہ خلاف شرع اور گناہ کی بات کا حکم نہ دے ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ بن سعید نے بیان کیا، ان سے عبیداللہ نے، ان سے نافع نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے فرمایا، مسلمان کے لیے امیر کی بات سننا اور اس کی اطاعت کرنا ضروری ہے۔ ان چیزوں میں بھی جنہیں وہ پسند کرے اور ان میں بھی جنہیں وہ ناپسند کرے، جب تک اسے معصیت کا حکم نہ دیا جائے۔ پھر جب اسے معصیت کا حکم دیا جائے تو نہ سننا باقی رہتا ہے نہ اطاعت کرنا۔
تشریح : امیر ہوں یا امام مجتہد غلطی کا امکان سب سے ہے، اس لیے غلطی میں ان کی اطاعت کرنا جائز نہیں ہے۔ اسی سے اندھی تقلید کی جڑکٹتی ہے۔ آج کل کسی امام مسجد کا امام و خلیفہ بن بیٹھنا اور اپنے نہ ماگننے والوں کو اس حدیث کا مصداق ٹھہرانا اس حدیث کا مذاق اڑانا ہے اور ” لکھے نہ پڑھے نام محمد فاضل “ کا مصداق بننا ہے۔ جبکہ ایسے امام اغیار کی غلامی میں رہ کر خلیفہ کہلاکر خلافت اسلامی کا مذاق اڑاتے ہیں۔ امیر ہوں یا امام مجتہد غلطی کا امکان سب سے ہے، اس لیے غلطی میں ان کی اطاعت کرنا جائز نہیں ہے۔ اسی سے اندھی تقلید کی جڑکٹتی ہے۔ آج کل کسی امام مسجد کا امام و خلیفہ بن بیٹھنا اور اپنے نہ ماگننے والوں کو اس حدیث کا مصداق ٹھہرانا اس حدیث کا مذاق اڑانا ہے اور ” لکھے نہ پڑھے نام محمد فاضل “ کا مصداق بننا ہے۔ جبکہ ایسے امام اغیار کی غلامی میں رہ کر خلیفہ کہلاکر خلافت اسلامی کا مذاق اڑاتے ہیں۔