‌صحيح البخاري - حدیث 7143

كِتَابُ الأَحْكَامِ بَابُ السَّمْعِ وَالطَّاعَةِ لِلْإِمَامِ مَا لَمْ تَكُنْ مَعْصِيَةً صحيح حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ الْجَعْدِ عَنْ أَبِي رَجَاءٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ يَرْوِيهِ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ رَأَى مِنْ أَمِيرِهِ شَيْئًا فَكَرِهَهُ فَلْيَصْبِرْ فَإِنَّهُ لَيْسَ أَحَدٌ يُفَارِقُ الْجَمَاعَةَ شِبْرًا فَيَمُوتُ إِلَّا مَاتَ مِيتَةً جَاهِلِيَّةً

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 7143

کتاب: حکومت اور قضا کے بیان میں باب : امام اور بادشاہ اسلام کی بات سننا اور ماننا واجب ہے جب تک وہ خلاف شرع اور گناہ کی بات کا حکم نہ دے ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے حماد نے بیان کیا، ان سے جعد نے بیان کیا اور ان سے ابورجاءنے بیان کیا اور ان سے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، جس نے اپنے امیر میں کوئی برا کام دیکھا تو اسے صبر کرنا چاہئے کیوں کہ کوئی اگر جماعت سے ایک بالشت بھی جدا ہو تو وہ جاہلیت کی موت مرے گا۔
تشریح : جماعت سے الگ ہونا اس سے یہ مراد ہے کہ حاکم اسلام سے باغی ہوکر اس کی اطاعت سے نکل جائے جیسا علی رضی اللہ عنہ کی خلافت میں خارجیوں نے کیا تھا ایسا کرنا ملی نظام کو توڑنا اور عہد جاہلیت کی سی خودسری میں گرفتار ہونا ہے جو اہل جاہلیت کا شیوہ تھا۔ مسلمان کو ایسی خودسری کی حالت میں مرنا عہد جاہلیت والوں کی سی موت ہرنا ہے جو مسلمان کے لیے کسی طرح زیبا نہیں ہے۔ جماعت سے الگ ہونا اس سے یہ مراد ہے کہ حاکم اسلام سے باغی ہوکر اس کی اطاعت سے نکل جائے جیسا علی رضی اللہ عنہ کی خلافت میں خارجیوں نے کیا تھا ایسا کرنا ملی نظام کو توڑنا اور عہد جاہلیت کی سی خودسری میں گرفتار ہونا ہے جو اہل جاہلیت کا شیوہ تھا۔ مسلمان کو ایسی خودسری کی حالت میں مرنا عہد جاہلیت والوں کی سی موت ہرنا ہے جو مسلمان کے لیے کسی طرح زیبا نہیں ہے۔