‌صحيح البخاري - حدیث 7139

كِتَابُ الأَحْكَامِ بَابٌ: الأُمَرَاءُ مِنْ قُرَيْشٍ صحيح حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ كَانَ مُحَمَّدُ بْنُ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ يُحَدِّثُ أَنَّهُ بَلَغَ مُعَاوِيَةَ وَهُوَ عِنْدَهُ فِي وَفْدٍ مِنْ قُرَيْشٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو يُحَدِّثُ أَنَّهُ سَيَكُونُ مَلِكٌ مِنْ قَحْطَانَ فَغَضِبَ فَقَامَ فَأَثْنَى عَلَى اللَّهِ بِمَا هُوَ أَهْلُهُ ثُمَّ قَالَ أَمَّا بَعْدُ فَإِنَّهُ بَلَغَنِي أَنَّ رِجَالًا مِنْكُمْ يُحَدِّثُونَ أَحَادِيثَ لَيْسَتْ فِي كِتَابِ اللَّهِ وَلَا تُوثَرُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأُولَئِكَ جُهَّالُكُمْ فَإِيَّاكُمْ وَالْأَمَانِيَّ الَّتِي تُضِلُّ أَهْلَهَا فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ هَذَا الْأَمْرَ فِي قُرَيْشٍ لَا يُعَادِيهِمْ أَحَدٌ إِلَّا كَبَّهُ اللَّهُ فِي النَّارِ عَلَى وَجْهِهِ مَا أَقَامُوا الدِّينَ تَابَعَهُ نُعَيْمٌ عَنْ ابْنِ الْمُبَارَكِ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَيْرٍ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 7139

کتاب: حکومت اور قضا کے بیان میں باب : امیر اور سردار اور خلیفہ ہمیشہ قریش قبیلے سے ہونا چاہئے ہم سے ابالیمان نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، ان سے زہری نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ محمد بن جبیر بن مطعم بیان کرتے تھے کہ میں قریش کے ایک وفد کے ساتھ معاویہ رضی اللہ عنہ کے پاس تھا کہ انہیں معلوم ہوا کہ عبداللہ بن عمرو بن العاس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ عنقریب قبیلہ قحطان کا ایک بادشاہ ہوگا۔ معاویہ رضی اللہ عنہ اس پر غصہ ہوئے اور کھڑے ہوکر اللہ کی تعریف اس کی شان کے مطابق کی پھر فرمایا امابعد! مجھے معلوم ہوا ہے کہ تم میں سے کچھ لوگ ایسی حدیث بیان کرتے ہیں جو نہ کتاب اللہ میں ہے اور اور نہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول ہے، یہ تم میں سے جاہل لوگ ہیں۔ پس تم ایسے خیالات سے بچتے رہو جو تمہیں گمراہ کردیں کیوں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا ہے کہ یہ امر( خلافت) قریش میں رہے گا۔ کوئی بھی ان سے اگر دشمنی کرے گا تو اللہ اسے رسوا کردے گا لیکن اس وقت تک جب تک وہ دین کو قائم رکھیں گے۔ اس روایت کی متابعت نعیم نے ابن المبارک سے کی ہے، ان سے معمر نے، ان سے زہری نے اور ان سے محمد بن جبیر نے۔
تشریح : قحطانی کی بابت حدیث مذکور کو علاوہ ازیں حضرت ابوہریرہ اور عبداللہ بن عمر رضی للہ عنہم نے بھی روایت کیا ہے۔ مگر حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ شاید یہ سمجھے کہ اوائل زمانہ اسلام میں شاید ایسا ہوگا یہ غلط ہے اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے امارت کو قریش کے ساتھ خاص کیا ہے اور حدیث کا مطلب یہ ہے کہ قرب قیامت ایک وقت ایسا آئے گا جب قحطانی شخص بادشاہ ہوگا۔ امر خلافت اسلامی قریش کے ساتھ مخصوص ہے۔ جب تک وہ دین کو قائم رکھیں۔ قحطانی کی بابت حدیث مذکور کو علاوہ ازیں حضرت ابوہریرہ اور عبداللہ بن عمر رضی للہ عنہم نے بھی روایت کیا ہے۔ مگر حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ شاید یہ سمجھے کہ اوائل زمانہ اسلام میں شاید ایسا ہوگا یہ غلط ہے اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے امارت کو قریش کے ساتھ خاص کیا ہے اور حدیث کا مطلب یہ ہے کہ قرب قیامت ایک وقت ایسا آئے گا جب قحطانی شخص بادشاہ ہوگا۔ امر خلافت اسلامی قریش کے ساتھ مخصوص ہے۔ جب تک وہ دین کو قائم رکھیں۔