‌صحيح البخاري - حدیث 7131

كِتَابُ الفِتَنِ بَابُ ذِكْرِ الدَّجَّالِ صحيح حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا بُعِثَ نَبِيٌّ إِلَّا أَنْذَرَ أُمَّتَهُ الْأَعْوَرَ الْكَذَّابَ أَلَا إِنَّهُ أَعْوَرُ وَإِنَّ رَبَّكُمْ لَيْسَ بِأَعْوَرَ وَإِنَّ بَيْنَ عَيْنَيْهِ مَكْتُوبٌ كَافِرٌ فِيهِ أَبُو هُرَيْرَةَ وَابْنُ عَبَّاسٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 7131

کتاب: فتنوں کے بیان میں باب : دجال کا بیان ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے قتادہ نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو نبی بھی مبعوث کیاگیا تو انہوں نے اپنی قوم کو کانے جھوٹے سے ڈرایا۔ آگاہ رہو کہ وہ کانا ہے اور تمہارا رب کانا نہیں ہے۔ اور اس کی دونوں آنکھوں کے درمیان ” کافر“ لکھا ہوا ہے۔ اس باب میں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اور ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ حدیث روایت کی ہے۔
تشریح : یہ دونوں احادیث الانبیاءمیں موصولاً گزرچکی ہیں۔ دوسری روایت میں ہے کہ مومن اس کو پڑھ لے گا خواہ لکھا پڑھا ہو یا نہ ہو اور کافر نہ پڑسکے گا گو لکھا پڑھا بھی ہو۔ یہ اللہ تعالیٰ کی قدرت ہوگی۔ نووی نے کہا صحیح یہ ہے کہ حقیقتاً یہ لفظ اس کی پیشانی پر لکھا ہوگا۔ بعضوں نے اس کی تاوےَ کی ہے اور کہا ہے کہ اللہ تعالیٰ ایک مومن کے دل میں ایمان کا ایسا نور دے گا کہ وہ دجال کو دیکھتے ہی پہچان لے گا کہ یہ کافر جعل ساز بدمعاش ہے اور کافی کی عقل پر پردہ ڈال دے گا وہ سمجھے گا کہ دجال سچا ہے۔ دوسری روایت میں ہے یہ شخص مسلمان ہوگا اور لوگوں سے پکار کر کہہ دے گا مسلمانو یہی وہ دجال ہے جس کی خبر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے دی تھی۔ ایک روایت میں ہے کہ دجال آرے سے اس کو چرواڈالے گا۔ ایک روایت میں ہے کہ تلوار سے دو نیم کردے گا اور یہ جلانا کچھ دجال کا معجزہ نہ ہوگا کیونکہ اللہ تعالیٰ ایسے کافر کو معجزہ نہیں دیتا بلکہ خدا کا ایک فعل ہوگا جس کو وہ اپنے سچے بندوں کے آزمانے کے لیے دجال کے ہاتھ پر ظاہر کرے گا۔ اس حدیث سے یہ بھی نکا کہ ولی کی سب سے بڑی نشانی یہ ہے کہ شریعت پر قائم ہو۔ اگر کوئی شخص شریعت کے خلاف چلتا ہو اور مردے کو بھی زندہ کرکے دکھائے جب بھی اس کو نائب دجال سمجھنا چاہئے۔ یہ دونوں احادیث الانبیاءمیں موصولاً گزرچکی ہیں۔ دوسری روایت میں ہے کہ مومن اس کو پڑھ لے گا خواہ لکھا پڑھا ہو یا نہ ہو اور کافر نہ پڑسکے گا گو لکھا پڑھا بھی ہو۔ یہ اللہ تعالیٰ کی قدرت ہوگی۔ نووی نے کہا صحیح یہ ہے کہ حقیقتاً یہ لفظ اس کی پیشانی پر لکھا ہوگا۔ بعضوں نے اس کی تاوےَ کی ہے اور کہا ہے کہ اللہ تعالیٰ ایک مومن کے دل میں ایمان کا ایسا نور دے گا کہ وہ دجال کو دیکھتے ہی پہچان لے گا کہ یہ کافر جعل ساز بدمعاش ہے اور کافی کی عقل پر پردہ ڈال دے گا وہ سمجھے گا کہ دجال سچا ہے۔ دوسری روایت میں ہے یہ شخص مسلمان ہوگا اور لوگوں سے پکار کر کہہ دے گا مسلمانو یہی وہ دجال ہے جس کی خبر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے دی تھی۔ ایک روایت میں ہے کہ دجال آرے سے اس کو چرواڈالے گا۔ ایک روایت میں ہے کہ تلوار سے دو نیم کردے گا اور یہ جلانا کچھ دجال کا معجزہ نہ ہوگا کیونکہ اللہ تعالیٰ ایسے کافر کو معجزہ نہیں دیتا بلکہ خدا کا ایک فعل ہوگا جس کو وہ اپنے سچے بندوں کے آزمانے کے لیے دجال کے ہاتھ پر ظاہر کرے گا۔ اس حدیث سے یہ بھی نکا کہ ولی کی سب سے بڑی نشانی یہ ہے کہ شریعت پر قائم ہو۔ اگر کوئی شخص شریعت کے خلاف چلتا ہو اور مردے کو بھی زندہ کرکے دکھائے جب بھی اس کو نائب دجال سمجھنا چاہئے۔