كِتَابُ الفِتَنِ بَابُ ذِكْرِ الدَّجَّالِ صحيح حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ عَنْ صَالِحٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي النَّاسِ فَأَثْنَى عَلَى اللَّهِ بِمَا هُوَ أَهْلُهُ ثُمَّ ذَكَرَ الدَّجَّالَ فَقَالَ إِنِّي لَأُنْذِرُكُمُوهُ وَمَا مِنْ نَبِيٍّ إِلَّا وَقَدْ أَنْذَرَهُ قَوْمَهُ وَلَكِنِّي سَأَقُولُ لَكُمْ فِيهِ قَوْلًا لَمْ يَقُلْهُ نَبِيٌّ لِقَوْمِهِ إِنَّهُ أَعْوَرُ وَإِنَّ اللَّهَ لَيْسَ بِأَعْوَرَ
کتاب: فتنوں کے بیان میں
باب : دجال کا بیان
ہم سے عبدالعزیز بن عبداللہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ابرہیم نے بیان کیا، ان سے صالح نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا، ان سے سالم بن عبداللہ نے بیان کیا اور ان سے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں میں کھڑے ہوئے اور اللہ کی تعریف اس کی شان کے مطابق بیان کی۔ پھر دجال کا ذکر فرمایا کہ میں تمہیں اس سے ڈراتا ہوں اور کوئی نبی ایسا نہیں گزرا جس نے اپنی قوم کو اس سے نہ ڈرایا ہو، البتہ میں تمہیں اس کے بارے میں ایک بات بتاتا ہوں جو کسی نبی نے اپنی قوم کو نہیں بتائی تھی اور وہ یہ کہ وہ کانا ہوگا اور اللہ تعالیٰ کانا نہیں ہے۔ ( ۸۲۱۷) ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، ان سے عقیل نے، ان سے ابن شہاب نے، ان سے سالم نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں سویا ہوا ( خواب میں) کعبہ کا طواف کررہا تھا کہ ایک صاحب جو گندم گوں تھے اور ان کے سرکے بال سیدھے تھے اور سر سے پانی ٹپک رہا تھا( پر میری نظر پڑی) میں نے پوچھا یہ کون ہیں؟ میرے ساتھ کے لوگوں نے بتایا کہ یہ حضرت عیسیٰ ابن مریم علیہما السلام ہیں پھر میں نے مڑ کر دیکھا تو موٹے شخص پر نظرپڑی جو سرخ تھا اس کے بال گھنگھریالے تھے، ایک آنکھ کاکانا تھا، اس کی ایک آنکھ انگور کی طرح اٹھی ہوئی تھی۔ لوگوں نے بتایا کہ یہ دجال ہے۔ اس کی صورت عبدالعزیٰ بن قطن سے بہت ملتی تھی۔
تشریح :
دوسری روایت میں ہے کہ حضرت نوح علیہ السلام کے بعد جتنے پیغمبر گزرے ہیں، سب نے اپنی اپنی امت کو دجال سے ڈرایا ہے۔ کانا ہونا ایک بڑا عیب ہے اور اللہ ہر عیب سے پاک ہے۔
دوسری روایت میں ہے کہ حضرت نوح علیہ السلام کے بعد جتنے پیغمبر گزرے ہیں، سب نے اپنی اپنی امت کو دجال سے ڈرایا ہے۔ کانا ہونا ایک بڑا عیب ہے اور اللہ ہر عیب سے پاک ہے۔