كِتَابُ الفِتَنِ بَابُ ذِكْرِ الدَّجَّالِ صحيح حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ عَنْ أَبِي بَكْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا يَدْخُلُ الْمَدِينَةَ رُعْبُ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ وَلَهَا يَوْمَئِذٍ سَبْعَةُ أَبْوَابٍ عَلَى كُلِّ بَابٍ مَلَكَانِ
کتاب: فتنوں کے بیان میں
باب : دجال کا بیان
ہم سے عبدالعزیز بن عبداللہ اویسی نے بیان کیا، کہا ہم سے دادا ابراہیم بن عبدالرحمن بن عوف سے، انہوں نے ابوبکرہ سے انہوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے آپ نے فرمایا مدینہ والوں پر دجال کا رعب نہیں پڑنے کا اس دن مدینہ کے سات دروازے ہوں گے ہر دروازے پر دو فرشتے( پہرہ دیتے) ہوں گے۔
تشریح :
لفظ دجال دجل سے ہے جس کے معنی جھگڑا فساد برپا کرنے والے، لوگوں کو فریب دھوکہ میں ڈالنے والے کے ہیں۔ بڑا دجال آخر زمانے میں پیدا ہوگا اور چھوٹے چھوٹے دجال بکثرت ہر وقت پیدا ہوتے رہیں گے جو غلط مسائل کے لیے قرآن کو استعمال کرکے لوگوں کو بے دین کریں گے، قبر پرست وغیرہ بناتے رہیں گے۔ اس قسم کے دجال آج کل بھی بہت ہیں۔
لفظ دجال دجل سے ہے جس کے معنی جھگڑا فساد برپا کرنے والے، لوگوں کو فریب دھوکہ میں ڈالنے والے کے ہیں۔ بڑا دجال آخر زمانے میں پیدا ہوگا اور چھوٹے چھوٹے دجال بکثرت ہر وقت پیدا ہوتے رہیں گے جو غلط مسائل کے لیے قرآن کو استعمال کرکے لوگوں کو بے دین کریں گے، قبر پرست وغیرہ بناتے رہیں گے۔ اس قسم کے دجال آج کل بھی بہت ہیں۔