كِتَابُ الفِتَنِ بَابُ تَغْيِيرِ الزَّمَانِ حَتَّى تُعْبَدَ الأَوْثَانُ صحيح حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ قَالَ سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ أَخْبَرَنِي أَبُو هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تَضْطَرِبَ أَلَيَاتُ نِسَاءِ دَوْسٍ عَلَى ذِي الْخَلَصَةِ وَذُو الْخَلَصَةِ طَاغِيَةُ دَوْسٍ الَّتِي كَانُوا يَعْبُدُونَ فِي الْجَاهِلِيَّةِ
کتاب: فتنوں کے بیان میں
باب قیامت کے قریب زمانہ کا رنگ بدلنا اور عرب میں پھر بت پرستی کا شروع ہونا
ہم سے ابو الیمان نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم کو شعیب نے خبر دی ‘ ان سے زہری نے بیان کیا ‘ ان سے سعید بن مسیب نے بیان کیا اور انہیں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قیامت قائم نہیں ہوگی یہاں تک کہ قبیلہ دوس کی عورتوں کا ذو الخلصہ کا ( طواف کرتے ہوئے ) کھوے سے کھوا چھلے گا اور ذو الخلصہ قبیلہ دوس کا بت تھا جس کو وہ زمانہ جاہلیت میں پوجا کرتے تھے ۔
تشریح :
چوتڑ مٹکانے سے مراد یہ ہے کہ گرد طواف کریں گی معلوم ہوا کہ کعبے کے سوا اور کسی قبر یا جھنڈے یا شدے یا بت کا طواف کرنا شرک ہے ۔ اس حدیث سے یہ بھی نکلا کہ پہلے شرک اور بت پرستی عورتوں سے نکلے گی کیونکہ عورتیں ضعیف الاعتقاد ہوتی ہیں‘جلدی سے کفر کی باتیں اختیار کرلیتی ہیں ‘ حدیث سے یہ بھی نکلا کہ قیامت تک کچھ نہ کچھ اسلام باقی رہے گا مگر ضعیف ہو جائے گا ۔ جیسے دوسری حدیث میں ہے ۔ بدءالاسلام غریباً وسیعود کما بدءعرب ہی کے ملک سے سارے جہاں میں توحید پھیلی ہے ۔ قیامت کے قریب وہاں بھی شرک ہونے لگے گا ۔ دوسرے ملکوں کا کیا پوچھنا وہ تو اب بھی شرک اور مشرکوں سے پٹے پڑے ہیں ۔ دوسری روایت میں یوں ہے کہ قیامت قائم نہ ہوگی ۔ جب تک لات اور عزیٰ کی پھر سے پرستش نہ شروع ہوگی ۔ تیسری روایت میں یوں ہے یہاں تک کہ میری امت کے کئی قبیلے بت پرستی شروع نہ کریں گے ۔ حاکم کی روایت میں یوں ہے ۔ یہاں تک کہ بنی عام کی عورتوں کے مونڈھے ذی الخلصہ کے پاس نہ لڑیں اور ٹکر نہ کھائیں ۔ ایک روایت میں یوں ہیں یہاں تک کہ میری امت کے کئی قبیلے مشرکوں سے نہ مل جائیں ۔ معاذ اللہ ہمارے پیغمبر صاحب دنیا میں اسی لئے تشریف لائے تھے کہ اللہ کی توحید جاری کریں شرک اور کفر اور بت برستی کی کمر توڑیں ۔ بس جو شخص شرک اور شرک کے مقامات کو میٹے ۔ بتوں اور تھانوں اور جھنڈوں اور قبروں اور گنبدوں کو جہاں پر شرک کیا جاتا ہے ‘ ان سے دلی نفرت کرے وہی در حقیقت پیغمبر صاحب کا پیرو ہے اور یوں تو ہر کوئی دعویٰ کرتا ہے کہ میں پیغمبر کا عاشق ہوں ‘ پر علانیہ شرک ہوتے دیکھتا ہے اور منہ سے ایک حرف نہیں نکالتا ایسا زبانی دعویٰ کچھ کام نہیں آئے گا ۔
چوتڑ مٹکانے سے مراد یہ ہے کہ گرد طواف کریں گی معلوم ہوا کہ کعبے کے سوا اور کسی قبر یا جھنڈے یا شدے یا بت کا طواف کرنا شرک ہے ۔ اس حدیث سے یہ بھی نکلا کہ پہلے شرک اور بت پرستی عورتوں سے نکلے گی کیونکہ عورتیں ضعیف الاعتقاد ہوتی ہیں‘جلدی سے کفر کی باتیں اختیار کرلیتی ہیں ‘ حدیث سے یہ بھی نکلا کہ قیامت تک کچھ نہ کچھ اسلام باقی رہے گا مگر ضعیف ہو جائے گا ۔ جیسے دوسری حدیث میں ہے ۔ بدءالاسلام غریباً وسیعود کما بدءعرب ہی کے ملک سے سارے جہاں میں توحید پھیلی ہے ۔ قیامت کے قریب وہاں بھی شرک ہونے لگے گا ۔ دوسرے ملکوں کا کیا پوچھنا وہ تو اب بھی شرک اور مشرکوں سے پٹے پڑے ہیں ۔ دوسری روایت میں یوں ہے کہ قیامت قائم نہ ہوگی ۔ جب تک لات اور عزیٰ کی پھر سے پرستش نہ شروع ہوگی ۔ تیسری روایت میں یوں ہے یہاں تک کہ میری امت کے کئی قبیلے بت پرستی شروع نہ کریں گے ۔ حاکم کی روایت میں یوں ہے ۔ یہاں تک کہ بنی عام کی عورتوں کے مونڈھے ذی الخلصہ کے پاس نہ لڑیں اور ٹکر نہ کھائیں ۔ ایک روایت میں یوں ہیں یہاں تک کہ میری امت کے کئی قبیلے مشرکوں سے نہ مل جائیں ۔ معاذ اللہ ہمارے پیغمبر صاحب دنیا میں اسی لئے تشریف لائے تھے کہ اللہ کی توحید جاری کریں شرک اور کفر اور بت برستی کی کمر توڑیں ۔ بس جو شخص شرک اور شرک کے مقامات کو میٹے ۔ بتوں اور تھانوں اور جھنڈوں اور قبروں اور گنبدوں کو جہاں پر شرک کیا جاتا ہے ‘ ان سے دلی نفرت کرے وہی در حقیقت پیغمبر صاحب کا پیرو ہے اور یوں تو ہر کوئی دعویٰ کرتا ہے کہ میں پیغمبر کا عاشق ہوں ‘ پر علانیہ شرک ہوتے دیکھتا ہے اور منہ سے ایک حرف نہیں نکالتا ایسا زبانی دعویٰ کچھ کام نہیں آئے گا ۔