‌صحيح البخاري - حدیث 7115

كِتَابُ الفِتَنِ بَابٌ: لاَ تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يُغْبَطَ أَهْلُ القُبُورِ صحيح حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ حَدَّثَنِي مَالِكٌ عَنْ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ الْأَعْرَجِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يَمُرَّ الرَّجُلُ بِقَبْرِ الرَّجُلِ فَيَقُولُ يَا لَيْتَنِي مَكَانَهُ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 7115

کتاب: فتنوں کے بیان میں باب : قیامت قائم نہ ہوگی یہاں تک کہ لوگ قبر والوں پر رشک نہ کریں ہم سے اسماعیل نے بیان کیا ‘ کہا مجھ سے امام مالک نے بیان کیا ‘ ان سے ابو الزناد نے ‘ ان سے اعرج نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قیامت قائم نہ ہوگی یہاں تک کہ ایک شخص دوسرے کی قبر کے پاس سے گزرے گا اور کہے گا کاش ! میں بھی اسی کی جگہ ہوتا ۔ بت پرستی کا شروع ہونا
تشریح : زمانہ کے حالات اتنے خراب ہو جائیں گے کہ لوگ زندگی سے تنگ آکر موت کی آرزو کریں گے ۔ آرزو کریں گے کاش ہم بھی مر کر قبر میں گڑ گئے ہوتے کہ یہ آفتیں اور بلائیں نہ دیکھتے ۔ بعضوں نے کہا یہ اس وقت ہو گا جب قیامت کے قریب فتنوں کی کثرت ہوگی ‘ دین ایمان جاتے رہنے کا ڈر ہوگا کیونکہ گمراہ کرنے والوں کا ہر طرف سے نزعہ ہوگا ۔ ایماندار مغلوب ہوں گے وہی یہ آرزو کریں گے لیکن مسلم کی روایت میں یوں ہے ” دنیا ختم نہ ہوگی یہاں تک کہ ایک شخص قبر پر سے گزرے گا اس پر لوٹ جائے گا کہے گا کاش میں اس قبر والے کی جگہ پر ہوتا اور یہ کہنا اس کا کچھ دینداری کی وجہ سے نہ ہوگا بلکہ بلاؤں اور آفتوں کی وجہ سے ۔ “ ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا ” ایک زمانہ ایسا آئے گا کہ اگر موت بکتی ہوتی تو لوگ اس کو مول لینے پر مستعد ہوجاتے۔ “ زمانہ کے حالات اتنے خراب ہو جائیں گے کہ لوگ زندگی سے تنگ آکر موت کی آرزو کریں گے ۔ آرزو کریں گے کاش ہم بھی مر کر قبر میں گڑ گئے ہوتے کہ یہ آفتیں اور بلائیں نہ دیکھتے ۔ بعضوں نے کہا یہ اس وقت ہو گا جب قیامت کے قریب فتنوں کی کثرت ہوگی ‘ دین ایمان جاتے رہنے کا ڈر ہوگا کیونکہ گمراہ کرنے والوں کا ہر طرف سے نزعہ ہوگا ۔ ایماندار مغلوب ہوں گے وہی یہ آرزو کریں گے لیکن مسلم کی روایت میں یوں ہے ” دنیا ختم نہ ہوگی یہاں تک کہ ایک شخص قبر پر سے گزرے گا اس پر لوٹ جائے گا کہے گا کاش میں اس قبر والے کی جگہ پر ہوتا اور یہ کہنا اس کا کچھ دینداری کی وجہ سے نہ ہوگا بلکہ بلاؤں اور آفتوں کی وجہ سے ۔ “ ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا ” ایک زمانہ ایسا آئے گا کہ اگر موت بکتی ہوتی تو لوگ اس کو مول لینے پر مستعد ہوجاتے۔ “