كِتَابُ الفِتَنِ بَابُ إِذَا قَالَ عِنْدَ قَوْمٍ شَيْئًا، ثُمَّ خَرَجَ فَقَالَ بِخِلاَفِهِ صحيح حَدَّثَنَا آدَمُ بْنُ أَبِي إِيَاسٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ وَاصِلٍ الْأَحْدَبِ عَنْ أَبِي وَائِلٍ عَنْ حُذَيْفَةَ بْنِ الْيَمَانِ قَالَ إِنَّ الْمُنَافِقِينَ الْيَوْمَ شَرٌّ مِنْهُمْ عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانُوا يَوْمَئِذٍ يُسِرُّونَ وَالْيَوْمَ يَجْهَرُونَ
کتاب: فتنوں کے بیان میں باب : کوئی شخص لوگوں کے سامنے ایک بات کہے پھر اس کے پاس سے نکل کر دوسری بات کہنے لگے تو یہ دغا بازی ہے۔ ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ‘ ان سے واصل احدب نے ‘ ان سے ابو وائل نے اور ان سے حذیفہ بن الیمان نے بیان کیا کہ آج کل کے منافق نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے کے منافقین سے بد تر ہیں ۔ اس وقت چھپاتے تھے اور آج ا س کا کھلم کھلا اظہار کررہے ہیں ۔