‌صحيح البخاري - حدیث 7112

كِتَابُ الفِتَنِ بَابُ إِذَا قَالَ عِنْدَ قَوْمٍ شَيْئًا، ثُمَّ خَرَجَ فَقَالَ بِخِلاَفِهِ صحيح حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ حَدَّثَنَا أَبُو شِهَابٍ عَنْ عَوْفٍ عَنْ أَبِي الْمِنْهَالِ قَالَ لَمَّا كَانَ ابْنُ زِيَادٍ وَمَرْوَانُ بِالشَّأْمِ وَوَثَبَ ابْنُ الزُّبَيْرِ بِمَكَّةَ وَوَثَبَ الْقُرَّاءُ بِالْبَصْرَةِ فَانْطَلَقْتُ مَعَ أَبِي إِلَى أَبِي بَرْزَةَ الْأَسْلَمِيِّ حَتَّى دَخَلْنَا عَلَيْهِ فِي دَارِهِ وَهُوَ جَالِسٌ فِي ظِلِّ عُلِّيَّةٍ لَهُ مِنْ قَصَبٍ فَجَلَسْنَا إِلَيْهِ فَأَنْشَأَ أَبِي يَسْتَطْعِمُهُ الْحَدِيثَ فَقَالَ يَا أَبَا بَرْزَةَ أَلَا تَرَى مَا وَقَعَ فِيهِ النَّاسُ فَأَوَّلُ شَيْءٍ سَمِعْتُهُ تَكَلَّمَ بِهِ إِنِّي احْتَسَبْتُ عِنْدَ اللَّهِ أَنِّي أَصْبَحْتُ سَاخِطًا عَلَى أَحْيَاءِ قُرَيْشٍ إِنَّكُمْ يَا مَعْشَرَ الْعَرَبِ كُنْتُمْ عَلَى الْحَالِ الَّذِي عَلِمْتُمْ مِنْ الذِّلَّةِ وَالْقِلَّةِ وَالضَّلَالَةِ وَإِنَّ اللَّهَ أَنْقَذَكُمْ بِالْإِسْلَامِ وَبِمُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى بَلَغَ بِكُمْ مَا تَرَوْنَ وَهَذِهِ الدُّنْيَا الَّتِي أَفْسَدَتْ بَيْنَكُمْ إِنَّ ذَاكَ الَّذِي بِالشَّأْمِ وَاللَّهِ إِنْ يُقَاتِلُ إِلَّا عَلَى الدُّنْيَا وَإِنَّ هَؤُلَاءِ الَّذِينَ بَيْنَ أَظْهُرِكُمْ وَاللَّهِ إِنْ يُقَاتِلُونَ إِلَّا عَلَى الدُّنْيَا وَإِنْ ذَاكَ الَّذِي بِمَكَّةَ وَاللَّهِ إِنْ يُقَاتِلُ إِلَّا عَلَى الدُّنْيَا

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 7112

کتاب: فتنوں کے بیان میں باب : کوئی شخص لوگوں کے سامنے ایک بات کہے پھر اس کے پاس سے نکل کر دوسری بات کہنے لگے تو یہ دغا بازی ہے۔ ہم سے احمد بن یونس نے بیان کیا ‘ انہو ں نے کہا ہم سے شہاب نے ‘ بیان کیا ان سے جوف نے بیان کیا ‘ ان سے ابو منہال نے بیان کیا کہ جب عبداللہ بن زیاد اور مروان شام میںتھے اور ابن زبیر رضی اللہ عنہ نے مکہ میں اور خوارج نے بصرہ میں قبضہ کر لیا تھا تو میں اپنے والد کے ساتھ حضرت ابو برزہ اسلمی رضی اللہ عنہ کے پاس گیا ۔ جب ہم ان کے گھر میں ایک کمرہ کے سایہ میں بیٹھے ہوئے تھے جو بانس کا بنا ہوا تھا ‘ ہم ان کے پاس بیٹھ گئے اور میرے والد ان سے بات کرنے لگے اور کہا اے ابو برزہ! آپ نہیں دیکھتے لوگ کن باتوں میں آفت اور اختلاف میں الجھ گئے ہیں ۔ میں نے ان کی زبان سے سب سے پہلی بات یہ سنی کہ میں جو ان قریش کے لوگوں سے ناراض ہوں تو محض اللہ کی رضا مندی کے لیے‘ اللہ میرا اجر دینے والا ہے ۔ عرب کے لوگو ! تم جانتے ہو پہلے تمہارا کیا حال تھا تم گمراہی میں گرفتار تھے ‘ اللہ نے اسلام کے ذریعہ اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعہ تم کو اس بری حالت سے نجات دی ۔ یہاں تک کہ تم اس رتبہ کو پہنچے ۔ ( دنیا کے حاکم اور سردار بن گئے ) پھر اسی دنیا نے تم کو خراب کردیا ۔ دیکھو! یہ شخص جو شام میں حاکم بن بیٹھا ہے یعنی مروان دنیا کے لئے لڑ رہا ہے ۔ یہ لوگ جو تمہارے سامنے ہیں ۔ ( خوارج ) واللہ ! یہ لوگ صرف دنیا کے لیے لڑرہے ہیں اور وہ جو مکہ میں ہے عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ واللہ ! وہ بھی صرف دنیا کے لیے لڑ رہا ہے ۔