كِتَابُ الفِتَنِ بَابُ صحيح حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ الْهَيْثَمِ حَدَّثَنَا عَوْفٌ عَنْ الْحَسَنِ عَنْ أَبِي بَكْرَةَ قَالَ لَقَدْ نَفَعَنِي اللَّهُ بِكَلِمَةٍ أَيَّامَ الْجَمَلِ لَمَّا بَلَغَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ فَارِسًا مَلَّكُوا ابْنَةَ كِسْرَى قَالَ لَنْ يُفْلِحَ قَوْمٌ وَلَّوْا أَمْرَهُمْ امْرَأَةً
کتاب: فتنوں کے بیان میں
باب
ہم سے عثمان بن ہیثم نے بیان کیا، کہا ہم سے عوف نے بیان کیا، کہا ان سے حسن نے اور ان سے ابوبکر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جنگ جمل کے زمانہ میں مجھے ایک کلمہ نے فائدہ پہنچایا جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو معلوم ہوا کہ فارس کی سلطنت والوں نے بوران نامی کسریٰ کی بیٹی کو بادشاہ بنالیا ہے تو آپ نے فرمایا کہ وہ قوم کبھی فلاح نہیں پائے گی جس کی حکومت ایک عورت کے ہاتھ میں ہو۔
تشریح :
جنگ جمل میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا حضرت علی رضی اللہ عنہ کے مقابل فریق کی سردار تھیں، نتیجہ ناکامی ہوا۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے قول کا یہی مطلب ہے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو بھڑکانے والے چند منافق قسم کے فسادی لوگ تھے۔ جنہوں نے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے خون کا بدلہ لینے کے بہانے مسلمانوں کو آپ میں لڑانا چاہا اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا پر اپنا جادو چلاکر ان کو سردار فوج بنالیا اور جنگ جمل واقع ہوئی، جس میں سراسر منافق یہودی صفت لوگوں کا ہاتھ تھا۔
جنگ جمل میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا حضرت علی رضی اللہ عنہ کے مقابل فریق کی سردار تھیں، نتیجہ ناکامی ہوا۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے قول کا یہی مطلب ہے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو بھڑکانے والے چند منافق قسم کے فسادی لوگ تھے۔ جنہوں نے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے خون کا بدلہ لینے کے بہانے مسلمانوں کو آپ میں لڑانا چاہا اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا پر اپنا جادو چلاکر ان کو سردار فوج بنالیا اور جنگ جمل واقع ہوئی، جس میں سراسر منافق یہودی صفت لوگوں کا ہاتھ تھا۔