كِتَابُ الفِتَنِ بَابُ التَّعَوُّذِ مِنَ الفِتَنِ صحيح حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ فَضَالَةَ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: سَأَلُوا النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى أَحْفَوْهُ بِالْمَسْأَلَةِ، فَصَعِدَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ المِنْبَرَ فَقَالَ: «لاَ تَسْأَلُونِي عَنْ شَيْءٍ إِلَّا بَيَّنْتُ لَكُمْ» فَجَعَلْتُ أَنْظُرُ يَمِينًا وَشِمَالًا، فَإِذَا كُلُّ رَجُلٍ لاَفٌّ رَأْسَهُ فِي ثَوْبِهِ يَبْكِي، فَأَنْشَأَ رَجُلٌ، كَانَ إِذَا لاَحَى يُدْعَى إِلَى غَيْرِ أَبِيهِ، فَقَالَ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ مَنْ أَبِي؟ فَقَالَ: «أَبُوكَ حُذَافَةُ» ثُمَّ أَنْشَأَ عُمَرُ فَقَالَ: رَضِينَا بِاللَّهِ رَبًّا، وَبِالإِسْلاَمِ دِينًا، وَبِمُحَمَّدٍ رَسُولًا، نَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ سُوءِ الفِتَنِ. فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا رَأَيْتُ فِي الخَيْرِ وَالشَّرِّ كَاليَوْمِ قَطُّ، إِنَّهُ صُوِّرَتْ لِي الجَنَّةُ وَالنَّارُ، حَتَّى رَأَيْتُهُمَا دُونَ الحَائِطِ» فَكَانَ قَتَادَةُ يَذْكُرُ هَذَا الحَدِيثَ عِنْدَ هَذِهِ الآيَةِ {يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لاَ تَسْأَلُوا عَنْ أَشْيَاءَ إِنْ تُبْدَ لَكُمْ تَسُؤْكُمْ} [المائدة: 101]
کتاب: فتنوں کے بیان میں باب : فتنوں سے پناہ مانگنا ہم سے معاذ بن فضالہ نے بیان کیا، کہا ہم سے ہشام نے بیان کیا، ان سے قتادہ نے اوران سے انس رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے لوگوں سے سوالات کئے آخر جب لوگ بار بار سوال کرنے لگے تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر ایک دن چڑھے اور فرمایا کہ آج تم مجھ سے سوال بھی کروگے میں تمہیں اس کا جواب دوں گا۔ انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ پھر میں دائیں بائیں دیکھنے لگا تو ہر شخص کا سراس کے کپڑے میں چھپا ہوا تھا اور وہ رورہا تھا۔ آخر ایک شخص نے خاموشی توڑی۔ اس کا جب کسی سے جھگڑا ہوتا تو انہیں ان کے باپ کے سوا دوسرے باپ کی طرف پکارا جاتا۔ انہوں نے کہا یا رسول اللہ! میرے والد کون ہیں؟ فرمایا تمہارے والد حذافہ ہیں۔ پھر عمر رضی اللہ عنہ سامنے آئے اور عرض کیا ہم اللہ سے کہ وہ رب ہے، اسلام سے کہ وہ دین ہے، محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے کہ وہ سول ہیں راضی ہیں اور آزمائش کی برائی سے ہم اللہ کی پناہ مانگتے ہیں۔ پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے خروشر آج جیسا دیکھا کبھی نہیں دیکھا تھا۔ میرے سامنے جنت و دوزخ کی صورت پیش کی گئی اور میں نے انہیں دیوار کے قریب دیکھا۔ قتادہ نے بیان کیا کہ یہ بات اس آیت کے ساتھ ذکر کی جاتی ہے کہ” اے لوگو! جو ایمان لائے ہو ایسی چیزوں کے بارے میں سوال نہ کرو اگر وہ ظاہر کردی جائیں جو نہیں بری معلوم ہوں“ ۔