كِتَابُ الفِتَنِ بَابُ التَّعَرُّبِ فِي الفِتْنَةِ صحيح حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ أَخْبَرَنَا مَالِكٌ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي صَعْصَعَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُوشِكُ أَنْ يَكُونَ خَيْرَ مَالِ الْمُسْلِمِ غَنَمٌ يَتْبَعُ بِهَا شَعَفَ الْجِبَالِ وَمَوَاقِعَ الْقَطْرِ يَفِرُّ بِدِينِهِ مِنْ الْفِتَنِ
کتاب: فتنوں کے بیان میں
باب : فتنہ فساد کے وقت جنگل میں جارہنا
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم کو مالک نے خبردی، انہیں عبدالرحمن بن عبداللہ بن ابی صعصعہ نے، انہیں ان کے والد نے اور ان سے ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ وقت قریب ہے کہ مسلمان کا بہترین مال وہ بکریاں ہوں گی جنہیں وہ لے کر پہاڑی کی چوٹیوں اور بارش برسنے کی جگہوں پر چلا جائے گا۔ وہ فتنوں سے اپنے دین کی حفاظت کے لیے وہاں بھاگ کر آجائے گا۔
تشریح :
فتنوں سے بچنے کی ترغیب ہے اس حد تک کہ اگر بستی چھوڑ کر پہاڑوں میں رہ کر بھی فتنہ سے انسان بچ سکے تب بھی بچنا بہتر ہے۔ یہ بھی بہت بڑی نیکی ہے کہ انسان اپنے دین کو بایں صورت بھی بچاسکے اور تنہائی میں اپنا وقت کاٹ لے۔
فتنوں سے بچنے کی ترغیب ہے اس حد تک کہ اگر بستی چھوڑ کر پہاڑوں میں رہ کر بھی فتنہ سے انسان بچ سکے تب بھی بچنا بہتر ہے۔ یہ بھی بہت بڑی نیکی ہے کہ انسان اپنے دین کو بایں صورت بھی بچاسکے اور تنہائی میں اپنا وقت کاٹ لے۔