كِتَابُ الفِتَنِ بَابُ التَّعَرُّبِ فِي الفِتْنَةِ صحيح حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا حَاتِمٌ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي عُبَيْدٍ عَنْ سَلَمَةَ بْنِ الْأَكْوَعِ أَنَّهُ دَخَلَ عَلَى الْحَجَّاجِ فَقَالَ يَا ابْنَ الْأَكْوَعِ ارْتَدَدْتَ عَلَى عَقِبَيْكَ تَعَرَّبْتَ قَالَ لَا وَلَكِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَذِنَ لِي فِي الْبَدْوِ وَعَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي عُبَيْدٍ قَالَ لَمَّا قُتِلَ عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ خَرَجَ سَلَمَةُ بْنُ الْأَكْوَعِ إِلَى الرَّبَذَةِ وَتَزَوَّجَ هُنَاكَ امْرَأَةً وَوَلَدَتْ لَهُ أَوْلَادًا فَلَمْ يَزَلْ بِهَا حَتَّى قَبْلَ أَنْ يَمُوتَ بِلَيَالٍ فَنَزَلَ الْمَدِينَةَ
کتاب: فتنوں کے بیان میں
باب : فتنہ فساد کے وقت جنگل میں جارہنا
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے حاتم نے بیان کیا، ان سے یزید بن ابی عبید نے بیان کیا، ان سے سلمہ بن الاکوع رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ وہ حجاج کے یہاں گئے تو اس نے کہا کہ اے ابن الاکوع! تم گاؤں میں رہنے لگے ہو کیا الٹے پاؤں پھر گئے؟ کہا کہ نہیں بلکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے جنگل میں رہنے کی اجازت دی تھی۔ اور یزید بن ابی عبید سے روایت ہے ، انہوں نے کہا کہ جب حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ شہید کئے گئے تو سلمہ بن الاکوع رضی اللہ عنہ ربذہ چلے گئے اور وہاں ایک عورت سے شادی کرلی اور وہاں ان کے بچے بھی پیدا ہوئے۔ وہ برابر وہیں رہے، یہاں تک کہ وفات سے چند دن پہلے مدینہ آگئے تھے۔
تشریح :
حدیث اور باب میں مطابق ظاہر ہے حضرت سلمہ بن الاکوع نے80سال کی عمر میں سنہ74ھ میں وفات پائی ( رضی اللہ عنہ )
آج بھی فتنوں کا زمانہ ہے ہر جگہ گھر گھر نفاق و شقاق ہے۔ باہمی خلوص کا پتہ نہیں۔ ایسے حالات میں بھی سب سے تنہائی بہتر ہے، کچھ مولانا قسم کے لوگ لوگوں سے بیعت لے کر ان احادیث کو پیش کرتے ہیں، یہ ان کی کم عقلی ہے۔ یہاں بیعت خلاف مراد ہے اور فتنے سے اسلامی ریاست کا شیرازہ بکھرجانا مراد ہے۔
حدیث اور باب میں مطابق ظاہر ہے حضرت سلمہ بن الاکوع نے80سال کی عمر میں سنہ74ھ میں وفات پائی ( رضی اللہ عنہ )
آج بھی فتنوں کا زمانہ ہے ہر جگہ گھر گھر نفاق و شقاق ہے۔ باہمی خلوص کا پتہ نہیں۔ ایسے حالات میں بھی سب سے تنہائی بہتر ہے، کچھ مولانا قسم کے لوگ لوگوں سے بیعت لے کر ان احادیث کو پیش کرتے ہیں، یہ ان کی کم عقلی ہے۔ یہاں بیعت خلاف مراد ہے اور فتنے سے اسلامی ریاست کا شیرازہ بکھرجانا مراد ہے۔