كِتَابُ الفِتَنِ بَابُ قَوْلِ النَّبِيِّ ﷺ: «لاَ تَرْجِعُوا بَعْدِي كُفَّارًا، يَضْرِبُ بَعْضُكُمْ رِقَابَ بَعْضٍ» صحيح حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَلِيِّ بْنِ مُدْرِكٍ سَمِعْتُ أَبَا زُرْعَةَ بْنَ عَمْرِو بْنِ جَرِيرٍ عَنْ جَدِّهِ جَرِيرٍ قَالَ قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ اسْتَنْصِتْ النَّاسَ ثُمَّ قَالَ لَا تَرْجِعُوا بَعْدِي كُفَّارًا يَضْرِبُ بَعْضُكُمْ رِقَابَ بَعْضٍ
کتاب: فتنوں کے بیان میں
باب : نبی کریم ﷺ کا یہ فرمانا کہ میرے بعد ایک دوسرے کی گردن مار کر کافر نہ بن جانا
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا ‘ انہو ں نے کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم سے علی بن مدرک نے بیان کیا ‘ کہا میں نے ابو زرعہ بن عمر بن جریر سے سنا ‘ ان سے ان کے دادا جریر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے حجۃ الوداع کے موقع پر فرمایا لوگوں کو خاموش کردو۔ پھر آپ نے فرمایا میرے بعد کافر نہ ہو جانا کہ تم ایک دوسرے کی گردن مارنے لگ جاؤ۔
تشریح :
قرون خیر میں ان احادیث نبوی کو بھلا دیا گیا اور جو بھی خانہ جنگیاں ہوئی ہیں وہ قیامت تک آنے والے مسلمانوں کے لیے بے حد افسوس ناک ہیں۔ آج چودھویں صدی کا خاتمہ ہے مگر ان باہمی خانہ جنگیوں کی یاد تازہ ہے بعد میں تقلیدی مذاہب نے بھی باہمی خانہ جنگی کو بہت طول دیا ۔ یہاں تک کہ خانہ کعبہ کو چار حصوں میں تقسیم کر لیا گیا اور ابھی تک یہ جھگڑے باقی ہیں ۔ اللہ امت کو نیک سمجھ عطا کرے ‘ آمین یا رب العالمین ۔
قرون خیر میں ان احادیث نبوی کو بھلا دیا گیا اور جو بھی خانہ جنگیاں ہوئی ہیں وہ قیامت تک آنے والے مسلمانوں کے لیے بے حد افسوس ناک ہیں۔ آج چودھویں صدی کا خاتمہ ہے مگر ان باہمی خانہ جنگیوں کی یاد تازہ ہے بعد میں تقلیدی مذاہب نے بھی باہمی خانہ جنگی کو بہت طول دیا ۔ یہاں تک کہ خانہ کعبہ کو چار حصوں میں تقسیم کر لیا گیا اور ابھی تک یہ جھگڑے باقی ہیں ۔ اللہ امت کو نیک سمجھ عطا کرے ‘ آمین یا رب العالمین ۔