كِتَابُ الأَذَانِ بَابُ مَنْ أَخَفَّ الصَّلاَةَ عِنْدَ بُكَاءِ الصَّبِيِّ صحيح حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شَرِيكُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، يَقُولُ: «مَا صَلَّيْتُ وَرَاءَ إِمَامٍ قَطُّ أَخَفَّ صَلاَةً، وَلاَ أَتَمَّ مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَإِنْ كَانَ لَيَسْمَعُ بُكَاءَ الصَّبِيِّ، فَيُخَفِّفُ مَخَافَةَ أَنْ تُفْتَنَ أُمُّهُ»
کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں
باب: بچے کے رونے پر نماز کو مختصر کرنا
ہم سے خالد بن مخلد نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے سلیمان بن بلال نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے شریک بن عبداللہ بن ابی نمر قریشی نے بیان کیا، کہا کہ میں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بتلایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ ہلکی لیکن کامل نماز میں نے کسی امام کے پیچھے کبھی نہیں پڑھی۔ آپ کا یہ حال تھا کہ اگر آپ بچے کے رونے کی آواز سن لیتے تو اس خیال سے کہ اس کی ماں کہیں پریشانی میں نہ مبتلا ہو جائے نماز مختصر کر دیتے۔
تشریح :
یعنی آپ کی نماز باعتبار قرات کے تو ہلکی ہوتی، چھوٹی چھوٹی سورتیں پڑھتے اور ارکان یعنی رکوع سجدہ وغیرہ پورے طور سے ادا فرماتے جو لوگ سنت کی پیروی کرنا چاہیں۔ ان کو امامت کی حالت میں ایسی ہی نماز پڑھانی چاہئے۔
یعنی آپ کی نماز باعتبار قرات کے تو ہلکی ہوتی، چھوٹی چھوٹی سورتیں پڑھتے اور ارکان یعنی رکوع سجدہ وغیرہ پورے طور سے ادا فرماتے جو لوگ سنت کی پیروی کرنا چاہیں۔ ان کو امامت کی حالت میں ایسی ہی نماز پڑھانی چاہئے۔