‌صحيح البخاري - حدیث 7072

كِتَابُ الفِتَنِ بَابُ قَوْلِ النَّبِيِّ ﷺ: «مَنْ حَمَلَ عَلَيْنَا السِّلاَحَ فَلَيْسَ مِنَّا» صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ هَمَّامٍ سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا يُشِيرُ أَحَدُكُمْ عَلَى أَخِيهِ بِالسِّلَاحِ فَإِنَّهُ لَا يَدْرِي لَعَلَّ الشَّيْطَانَ يَنْزِعُ فِي يَدِهِ فَيَقَعُ فِي حُفْرَةٍ مِنْ النَّارِ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 7072

کتاب: فتنوں کے بیان میں باب : نبی کریم ﷺ کا یہ فرمانا کہ جو ہم مسلمانوں پر ہتھیار اٹھائے وہ ہم میں سے نہیں ہے ہم سے محمد بن یحییٰ ذہلی ( یا محمد بن رافع نے ) بیان کیا‘ کہا ہم کو عبدالرزاق نے خبر دی ‘ انہیں معمر نے ‘ انہیں ہمام نے ‘ انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ‘ کوئی شخص اپنے کسی دینی بھائی کی طرف ہتھیار سے اشارہ نہ کرے ‘ کیونکہ وہ نہیں جانتا ممکن ہے شیطان اسے اس کے ہاتھ سے چھڑوادے اور پھر وہ کسی مسلمان کو مار کر اس کی وجہ سے جنہم کے گڑھے میں گر پڑے ۔
تشریح : اس طرح کہ دنیا سے دین کے عالم گزر جائیں گے اور جو لوگ باقی رہیں گے وہ ہمہ تن دنیا کے کمانے میں غرق ہوں گے ‘ ان کو دینی علوم کا بالکل شوق ہی نہیں رہے گا ۔ ہمارے زمانہ میں یہ آثار شروع ہو گئے ہیں ۔ ہزار ہا لکھو کھ ہا مسلمان اپنے بچوں کو صرف انگریزی تعلیم دلاتے ہیں‘ قرآن وحدیث سے بالکل بے بہرہ رکھتے ہیں الا ما شا ءاللہ ۔ کچھ کچھ جو دین کے عالم رہ گئے ہیں ‘ قیامت کے قریب یہ بھی نہ رہیں گے ۔ علم دین کو محض بے کار سمجھ کر اس کی تحصیل چھوڑدیں گے ‘ کیونکہ اچھے لوگ قیامت سے پہلے اٹھ جائیں گے ۔ جیسے امام مسلم نے ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا کہ قیامت کے قریب اللہ تعالیٰ یمن کی طرف سے ایک ہوا بھیجے گا جو حریر سے زیادہ ملائم ہوگی اس کے لگتے ہی جس شخص کے دل میں رتی برابر بھی ایمان ہو گا وہ اٹھ جائے گا ۔ دوسری حدیث میں ہے قیامت تب تک قائم نہ ہوگی جب تک زمین میں اللہ اللہ کہا جائے گا ۔ اب یہ اعتراض نہ ہوگا کہ ایک حدیث میں ہے کہ قیامت تک میری امت کا ایک گروہ حق پر قائم رہے گا تو اس سے یہ نکلتا ہے کہ قیامت اچھے لوگوں پر بھی قائم ہوگی کیونکہ اس حدیث میں قیامت تک سے مراد ہے کہ اس ہوا چلنے تک جس کے لگتے ہی ہر ایک مومن مرجائے گا اور کفارہ ہی دنیا میں رہ جائیں گے انہی پر قیامت آئے گی قسطلانی۔ اس طرح کہ دنیا سے دین کے عالم گزر جائیں گے اور جو لوگ باقی رہیں گے وہ ہمہ تن دنیا کے کمانے میں غرق ہوں گے ‘ ان کو دینی علوم کا بالکل شوق ہی نہیں رہے گا ۔ ہمارے زمانہ میں یہ آثار شروع ہو گئے ہیں ۔ ہزار ہا لکھو کھ ہا مسلمان اپنے بچوں کو صرف انگریزی تعلیم دلاتے ہیں‘ قرآن وحدیث سے بالکل بے بہرہ رکھتے ہیں الا ما شا ءاللہ ۔ کچھ کچھ جو دین کے عالم رہ گئے ہیں ‘ قیامت کے قریب یہ بھی نہ رہیں گے ۔ علم دین کو محض بے کار سمجھ کر اس کی تحصیل چھوڑدیں گے ‘ کیونکہ اچھے لوگ قیامت سے پہلے اٹھ جائیں گے ۔ جیسے امام مسلم نے ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا کہ قیامت کے قریب اللہ تعالیٰ یمن کی طرف سے ایک ہوا بھیجے گا جو حریر سے زیادہ ملائم ہوگی اس کے لگتے ہی جس شخص کے دل میں رتی برابر بھی ایمان ہو گا وہ اٹھ جائے گا ۔ دوسری حدیث میں ہے قیامت تب تک قائم نہ ہوگی جب تک زمین میں اللہ اللہ کہا جائے گا ۔ اب یہ اعتراض نہ ہوگا کہ ایک حدیث میں ہے کہ قیامت تک میری امت کا ایک گروہ حق پر قائم رہے گا تو اس سے یہ نکلتا ہے کہ قیامت اچھے لوگوں پر بھی قائم ہوگی کیونکہ اس حدیث میں قیامت تک سے مراد ہے کہ اس ہوا چلنے تک جس کے لگتے ہی ہر ایک مومن مرجائے گا اور کفارہ ہی دنیا میں رہ جائیں گے انہی پر قیامت آئے گی قسطلانی۔