‌صحيح البخاري - حدیث 7068

كِتَابُ الفِتَنِ بَابٌ: لاَ يَأْتِي زَمَانٌ إِلَّا الَّذِي بَعْدَهُ شَرٌّ مِنْهُ صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ الزُّبَيْرِ بْنِ عَدِيٍّ قَالَ أَتَيْنَا أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ فَشَكَوْنَا إِلَيْهِ مَا نَلْقَى مِنْ الْحَجَّاجِ فَقَالَ اصْبِرُوا فَإِنَّهُ لَا يَأْتِي عَلَيْكُمْ زَمَانٌ إِلَّا الَّذِي بَعْدَهُ شَرٌّ مِنْهُ حَتَّى تَلْقَوْا رَبَّكُمْ سَمِعْتُهُ مِنْ نَبِيِّكُمْ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 7068

کتاب: فتنوں کے بیان میں باب : ہر زمانہ کے بعد دوسرے آنے والے زمانہ کااس سے بد تر آنا ہم سے محمد بن یوسف نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے سفیان نے ‘ ان سے زبیر بن عدی نے بیان کیا کہ ‘ ہم انس بن مالک رضی اللہ عنہ کے پاس آئے اور ان سے حجاج کے طرز عمل کی شکایت کی ‘ انہوں نے کہا کہ صبر کرو کیونکہ تم پر جو دور بھی آتا ہے تو اس کے بعد آنے والا دور اس سے بھی برا ہو گا یہاں تک کہ تم اپنے رب سے جا ملو ۔ میں نے یہ تمہارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے ۔
تشریح : اب یہ اعتراض نہ ہوگا کہ کبھی کبھی بعد کا زمانہ اگلے زمانہ سے بہتر ہو جاتا ہے مثلاً کوئی بادشاہ عادل اور متبع سنت پیدا ہو گیا جیسے عمر بن عبدالعزیز جس کا زمانہ حجاج کے بعد تھا وہ نہایت عادل اور متبع سنت تھے کیونکہ ایک آدھ شخص کے پیدا ہونے سے اس زمانہ کی فضیلت اگلے زمانہ پر لازم نہیں آتی ۔ اب یہ اعتراض نہ ہوگا کہ کبھی کبھی بعد کا زمانہ اگلے زمانہ سے بہتر ہو جاتا ہے مثلاً کوئی بادشاہ عادل اور متبع سنت پیدا ہو گیا جیسے عمر بن عبدالعزیز جس کا زمانہ حجاج کے بعد تھا وہ نہایت عادل اور متبع سنت تھے کیونکہ ایک آدھ شخص کے پیدا ہونے سے اس زمانہ کی فضیلت اگلے زمانہ پر لازم نہیں آتی ۔