‌صحيح البخاري - حدیث 7061

كِتَابُ الفِتَنِ بَابُ ظُهُورِ الفِتَنِ صحيح حَدَّثَنَا عَيَّاشُ بْنُ الْوَلِيدِ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَعِيدٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَتَقَارَبُ الزَّمَانُ وَيَنْقُصُ الْعَمَلُ وَيُلْقَى الشُّحُّ وَتَظْهَرُ الْفِتَنُ وَيَكْثُرُ الْهَرْجُ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيُّمَ هُوَ قَالَ الْقَتْلُ الْقَتْلُ وَقَالَ شُعَيْبٌ وَيُونُسُ وَاللَّيْثُ وَابْنُ أَخِي الزُّهْرِيِّ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ حُمَيْدٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 7061

کتاب: فتنوں کے بیان میں باب : فتنوں کے ظاہر ہونے کا بیان ہم سے عیاش بن الولید نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم کو عبد الاعلیٰ نے خبر دی ‘ انہوں نے کہا ہم سے معمر نے بیان کیا ‘ ان سے زہری نے ‘ان سے سوید بن مسیب نے بیان کیا ‘ ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا زمانہ قریب ہو تا جائے گااور عمل کم ہوتا جائے گا اور لالچ دلوں میں ڈال دیا جائے گا اور فتنے ظاہر ہونے لگیں گے اور ہرج کی کثرت ہو جائے گی ۔ لوگوں نے سوال کیا یا رسول اللہ ! یہ ہرج کیا چیز ہے ؟ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ قتل ! قتل! اور یونس اور لیث اور زہری کے بھتیجے نے بیان کیا ‘ ان سے زہری نے ‘ ان سے حمید نے ‘ ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ۔
تشریح : یعنی لوگ عیش وعشرت اور غفلت میں پڑجائیں گے ‘ ان کو ایک سال ایسا گزرے گا جیسے ایک ماہ ۔ ایک ماہ ایسے جیسے ایک ہفتہ ۔ ایک ہفتہ ایسے جیسے ایک دن یا یہ مراد ہے کہ دن رات برابر ہو جائیں گے یا دن چھوٹے ہوجائیں گے گو یا یہ بھی قیامت کی ایک نشانی ہے ۔ یا شر اور فساد نزدیک آجائے گا کہ کوئی اللہ اللہ کہنے والا نہ رہے گا یا یہ دولت اور حکومتیں جلد جلد بدلنے اور مٹنے لگیں گی یا عمر میں چھوٹی ہو جائیں گے یا زمانہ میں سے برکت جاتی رہے گی جو کام اگلے لوگ ایک ماہ میں کرتے تھے وہ ایک سال میں بھی پورا نہ ہوگا ۔ شعیب کی روایت کو امام بخاری نے کتاب الادب میں اور یونس کی روایت کو امام مسلم نے صحیح میں اور لیث کی روایت کو طبرانی نے معجم اوسط میں وصل کیا ۔ مطلب یہ ہے کہ ان چاروں نے م عمر کا خلاف کیا ۔ انہوں نے زہری کا شیخ اس حدیث میں حمید کو بیان کیا اور امام بخاری رحمہ اللہ نے دونوں طریقوں کو صحیح سمجھا جب تو ایک طریق یہاں بیان کیا اور ایک کتاب الادب میں کیونکہ احتمال ہے زہری نے اس حدیث کو سعید بن مسیب اور حمید دونوں سے سنا ہو ۔ یعنی لوگ عیش وعشرت اور غفلت میں پڑجائیں گے ‘ ان کو ایک سال ایسا گزرے گا جیسے ایک ماہ ۔ ایک ماہ ایسے جیسے ایک ہفتہ ۔ ایک ہفتہ ایسے جیسے ایک دن یا یہ مراد ہے کہ دن رات برابر ہو جائیں گے یا دن چھوٹے ہوجائیں گے گو یا یہ بھی قیامت کی ایک نشانی ہے ۔ یا شر اور فساد نزدیک آجائے گا کہ کوئی اللہ اللہ کہنے والا نہ رہے گا یا یہ دولت اور حکومتیں جلد جلد بدلنے اور مٹنے لگیں گی یا عمر میں چھوٹی ہو جائیں گے یا زمانہ میں سے برکت جاتی رہے گی جو کام اگلے لوگ ایک ماہ میں کرتے تھے وہ ایک سال میں بھی پورا نہ ہوگا ۔ شعیب کی روایت کو امام بخاری نے کتاب الادب میں اور یونس کی روایت کو امام مسلم نے صحیح میں اور لیث کی روایت کو طبرانی نے معجم اوسط میں وصل کیا ۔ مطلب یہ ہے کہ ان چاروں نے م عمر کا خلاف کیا ۔ انہوں نے زہری کا شیخ اس حدیث میں حمید کو بیان کیا اور امام بخاری رحمہ اللہ نے دونوں طریقوں کو صحیح سمجھا جب تو ایک طریق یہاں بیان کیا اور ایک کتاب الادب میں کیونکہ احتمال ہے زہری نے اس حدیث کو سعید بن مسیب اور حمید دونوں سے سنا ہو ۔