كِتَابُ الفِتَنِ بَابُ قَوْلِ النَّبِيِّ ﷺ: «وَيْلٌ لِلْعَرَبِ مِنْ شَرٍّ قَدِ اقْتَرَبَ» صحيح حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ أَنَّهُ سَمِعَ الزُّهْرِيَّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ أُمِّ سَلَمَةَ عَنْ أُمِّ حَبِيبَةَ عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُنَّ أَنَّهَا قَالَتْ اسْتَيْقَظَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ النَّوْمِ مُحْمَرًّا وَجْهُهُ يَقُولُ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَيْلٌ لِلْعَرَبِ مِنْ شَرٍّ قَدْ اقْتَرَبَ فُتِحَ الْيَوْمَ مِنْ رَدْمِ يَأْجُوجَ وَمَأْجُوجَ مِثْلُ هَذِهِ وَعَقَدَ سُفْيَانُ تِسْعِينَ أَوْ مِائَةً قِيلَ أَنَهْلِكُ وَفِينَا الصَّالِحُونَ قَالَ نَعَمْ إِذَا كَثُرَ الْخَبَثُ
کتاب: فتنوں کے بیان میں
باب : نبی کریم ﷺکا یہ فرمانا کہ ایک بلا سے جو نزدیک آگئی ہے عرب کی خرابی ہونے والی ہے
ہم سے مالک بن اسماعیل نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ‘ انہو ں نے زہری سے سنا‘ انہوں نے عروہ سے ‘ انہوں نے زینب بنت ام سلمہ رضی اللہ عنہما سے ‘ انہوں نے ام حبیبہ رضی اللہ عنہما سے اور انہوں نے زینب بنت جحش رضی اللہ عنہما سے کہ انہوں نے بیان کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نیند سے بیدار ہوئے تو آپ کا چہرہ سرخ تھا اور آپ فرما رہے تھے اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ۔ عربوں کی تباہی اس بلا سے ہوگی جو قریب ہی آلگی ہے ۔ آج یا جوج ماجوج کی دیوار میں سے اتنا سوراخ ہو گیا اور سفیان نے نوے یا سو کے عدد کے لئے انگلی باندھی پوچھا گیا کیا ہم ا سکے باوجود ہلاک ہو جائیں گے کہ ہم میں صالحین بھی ہوں گے ؟ فرمایا ہاں جب بدکاری بڑھ جائے گی ( تو ایسا ہی ہوگا )
تشریح :
نوے کا اشارہ یہ ہے کہ دائیں ہاتھ کے کلمے کی انگلی کی نوک اس کی جڑ پر جمائی اور سو کا اشارہ بھی اس کے قریب قریب ہے ۔ برائی سے مراد زنا یا اولاد زنا کی کثرت ہے دیگر فسق وفجور بھی مراد ہیں ۔ یا جوج ماجوج کی سد آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں اتنی کھل گئی تھی تو اب معلوم نہیں کتنی کھل گئی ہوگی اور ممکن ہے برابر ہوگئی ہو یا پہاڑوں میں چھپ گئی ہو اور جغرافیہ والوں کی نگاہ اس پر نہ پڑی ہو ۔ یہ مولانا وحید الزماں کا خیال ہے ۔ اپنے نزدیک واللہ اعلم بالصواب امنا بما قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ۔
نوے کا اشارہ یہ ہے کہ دائیں ہاتھ کے کلمے کی انگلی کی نوک اس کی جڑ پر جمائی اور سو کا اشارہ بھی اس کے قریب قریب ہے ۔ برائی سے مراد زنا یا اولاد زنا کی کثرت ہے دیگر فسق وفجور بھی مراد ہیں ۔ یا جوج ماجوج کی سد آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں اتنی کھل گئی تھی تو اب معلوم نہیں کتنی کھل گئی ہوگی اور ممکن ہے برابر ہوگئی ہو یا پہاڑوں میں چھپ گئی ہو اور جغرافیہ والوں کی نگاہ اس پر نہ پڑی ہو ۔ یہ مولانا وحید الزماں کا خیال ہے ۔ اپنے نزدیک واللہ اعلم بالصواب امنا بما قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ۔