‌صحيح البخاري - حدیث 7057

كِتَابُ الفِتَنِ بَابُ قَوْلِ النَّبِيِّ ﷺ: «سَتَرَوْنَ بَعْدِي أُمُورًا تُنْكِرُونَهَا» صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَرْعَرَةَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ عَنْ أُسَيْدِ بْنِ حُضَيْرٍ أَنَّ رَجُلًا أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ اسْتَعْمَلْتَ فُلَانًا وَلَمْ تَسْتَعْمِلْنِي قَالَ إِنَّكُمْ سَتَرَوْنَ بَعْدِي أَثَرَةً فَاصْبِرُوا حَتَّى تَلْقَوْنِي

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 7057

کتاب: فتنوں کے بیان میں باب : نبی کریم ﷺ کا فرمانا کہ میرے بعد تم بعض کام دیکھو گے جو تم کو برے لگیں گے ہم سے محمد بن عرعرہ نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے قتادہ نے، ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے اور ان سے اسید بن حضیر رضی اللہ عنہ نے، ایک صاحب( خود اسید) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ نے فلاں عمرو بن عاص کو حاکم بنادیا اور مجھے نہیں بنایا۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم لوگ انصاری میرے بعداپنی حق تلفی دیکھو گے تو قیامت تک صبر کرنا یہاں تک کہ تم مجھ سے آملو۔
تشریح : حضرت اسید بن حضیر انصاری اوسی لیلۃ العقبہ ثانیہ میں موجود تھے سنہ20ھ میں مدینہ میں فوت ہوئے۔ حضرت اسید بن حضیر انصاری اوسی لیلۃ العقبہ ثانیہ میں موجود تھے سنہ20ھ میں مدینہ میں فوت ہوئے۔