‌صحيح البخاري - حدیث 7050

كِتَابُ الفِتَنِ بَاب مَا جَاءَ فِي قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى صحيح حدثنا يحيى بن بكير، حدثنا يعقوب بن عبد الرحمن، عن أبي حازم، قال سمعت سهل بن سعد، يقول سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول ‏"‏ أنا فرطكم، على الحوض، من ورده شرب منه، ومن شرب منه لم يظمأ بعده أبدا، ليرد على أقوام أعرفهم ويعرفوني، ثم يحال بيني وبينهم ‏"‏‏.

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 7050

کتاب: فتنوں کے بیان میں باب: اللہ تعالیٰ کا سورۃ انفال میں یہ فرمانا کہ ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، کہا ہم سے یعقوب بن عبدالرحمن نے بیان کیا، ان سے ابوحازم سلمہ بن دینار نے بیان کیا، کہا کہ میں نے سہل بن سعد سے سنا، وہ کہتے تھے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ فرماتے تھے کہ میں حوض کوثر پر تم سے پہلے رہوں گا جو وہاں پہنچے گا تو اس کا پانی پئے گا اور جو اس کا پانی پی لے گا وہ اس کے بعد کبھی پیاسا نہیں ہوگا۔ میرے پاس ایسے لوگ بھی آئیں گے جنہیں میں پہچانتا ہوں گا اور وہ مجھے پہچانتے ہوں گے پھر میرے اور ان کے درمیان پردہ ڈال دیا جائے گا۔ ابوحازم نے بیان کیا کہ نعمان بن ابی عیاش نے بھی سنا کہ میں ان سے یہ حدیث بیان کررہا ہوں تو انہوں نے کہا کہ کیا تو نے سہل رضی اللہ عنہ سے اسی طرح یہ حدیث سنی تھی؟ میں نے کہا کہ ہاں۔ انہوں نے کہا کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ میں نے ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے یہ حدیث اسی طرح سنی تھی۔ ابوسعید اس میں اتنا بڑھاتے تھے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ لوگ مجھ میں سے ہیں۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے اس وقت کہا جائے گا کہ آپ کو معلوم نہیں کہ آپ کے بعد انہوں نے کیا تبدیلیاں کردی تھیں؟ میں کہوں گا کہ دوری ہو دوری ہو ان کے لیے جنہوں نے میرے بعد دین میں تبدیلیاں کردی تھیں۔
تشریح : یعنی اسلام سے مرتد ہوگئے۔ حافظ نے کہا اس صورت میں تو کوئی اشکال نہ ہوگا اگر بدعتی یا دوسرے گنہگار مراد ہوں تو بھی ممکن ہے کہ اس وقت حوض پر آنے سے روک دیے جائیں۔ معاذ اللہ دین میں نئی بات۔ یعنی بدعت نکالنا کتنا بڑا گناہ ہے۔ ان بدعتیوں کو پہلے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لاکر پھر جو ہٹالے جائیںگے، اس سے یہ مقصود ہوگا کہ ان کو اور زیادہ رنج ہو جیسے کہتے ہیں: قسمت کی بدنصیبی ٹوٹی کہاں کمند دو چار ہاتھ جبکہ لب بام رہ گیا یا اس لیے کہ دوسرے مسلمان ان کے حال پر اختلال اپنی آنکھوں سے دیکھ لیں۔ مسلمانو! ہوشیار ہوجاؤ بدعت سے۔ یعنی اسلام سے مرتد ہوگئے۔ حافظ نے کہا اس صورت میں تو کوئی اشکال نہ ہوگا اگر بدعتی یا دوسرے گنہگار مراد ہوں تو بھی ممکن ہے کہ اس وقت حوض پر آنے سے روک دیے جائیں۔ معاذ اللہ دین میں نئی بات۔ یعنی بدعت نکالنا کتنا بڑا گناہ ہے۔ ان بدعتیوں کو پہلے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لاکر پھر جو ہٹالے جائیںگے، اس سے یہ مقصود ہوگا کہ ان کو اور زیادہ رنج ہو جیسے کہتے ہیں: قسمت کی بدنصیبی ٹوٹی کہاں کمند دو چار ہاتھ جبکہ لب بام رہ گیا یا اس لیے کہ دوسرے مسلمان ان کے حال پر اختلال اپنی آنکھوں سے دیکھ لیں۔ مسلمانو! ہوشیار ہوجاؤ بدعت سے۔