‌صحيح البخاري - حدیث 7022

كِتَابُ التَّعْبِيرِ بَابُ الاِسْتِرَاحَةِ فِي المَنَامِ صحيح حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ هَمَّامٍ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَا أَنَا نَائِمٌ رَأَيْتُ أَنِّي عَلَى حَوْضٍ أَسْقِي النَّاسَ فَأَتَانِي أَبُو بَكْرٍ فَأَخَذَ الدَّلْوَ مِنْ يَدِي لِيُرِيحَنِي فَنَزَعَ ذَنُوبَيْنِ وَفِي نَزْعِهِ ضَعْفٌ وَاللَّهُ يَغْفِرُ لَهُ فَأَتَى ابْنُ الْخَطَّابِ فَأَخَذَ مِنْهُ فَلَمْ يَزَلْ يَنْزِعُ حَتَّى تَوَلَّى النَّاسُ وَالْحَوْضُ يَتَفَجَّرُ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 7022

کتاب: خوابوں کی تعبیر کے بیان میں باب : خواب میں آرام کرنا راحت لینا ہم سے اسحاق بن ابراہیم نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالرزاق نے خبردی، ان سے معمر نے، ان سے ہمام نے انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں سویا ہوا تھا کہ میں نے خواب دیکھا کہ میں حوض پر ہوں اور لوگوں کو سیراب کررہا ہوں پھر میرے پاس حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ آئے اور مجھے آرام دینے کے لیے ڈول میرے ہاتھ سے لے لیا پھر انہوں نے دو ڈول کھینچے ان کے کھینچنے میں کمزوری تھی، اللہ ان کی مغفرت کرے۔ پھر حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ آئے اور ان سے ڈول لے لیا اور برابر کھینچے رہے یہاں تک کہ لوگ سراب ہوکر چل دےئے اور حوض سے پانی لبالب ابل رہا تھا۔
تشریح : وہ حضرات بہت ہی قابل تعریف ہیں جو خواب میں ہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو آرام و راحت پہنچائیں وہ ہر دو بزرگ کتنے خوش نصیب ہیں کہ قیامت تک کے لیے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پہلو میں آرام فرما رہے ہیں۔ وہ حضرات بہت ہی قابل تعریف ہیں جو خواب میں ہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو آرام و راحت پہنچائیں وہ ہر دو بزرگ کتنے خوش نصیب ہیں کہ قیامت تک کے لیے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پہلو میں آرام فرما رہے ہیں۔