كِتَابُ التَّعْبِيرِ بَابُ العَيْنِ الجَارِيَةِ فِي المَنَامِ صحيح حَدَّثَنَا عَبْدَانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ خَارِجَةَ بْنِ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ عَنْ أُمِّ الْعَلَاءِ وَهِيَ امْرَأَةٌ مِنْ نِسَائِهِمْ بَايَعَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ طَارَ لَنَا عُثْمَانُ بْنُ مَظْعُونٍ فِي السُّكْنَى حِينَ اقْتَرَعَتْ الْأَنْصَارُ عَلَى سُكْنَى الْمُهَاجِرِينَ فَاشْتَكَى فَمَرَّضْنَاهُ حَتَّى تُوُفِّيَ ثُمَّ جَعَلْنَاهُ فِي أَثْوَابِهِ فَدَخَلَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ رَحْمَةُ اللَّهِ عَلَيْكَ أَبَا السَّائِبِ فَشَهَادَتِي عَلَيْكَ لَقَدْ أَكْرَمَكَ اللَّهُ قَالَ وَمَا يُدْرِيكِ قُلْتُ لَا أَدْرِي وَاللَّهِ قَالَ أَمَّا هُوَ فَقَدْ جَاءَهُ الْيَقِينُ إِنِّي لَأَرْجُو لَهُ الْخَيْرَ مِنْ اللَّهِ وَاللَّهِ مَا أَدْرِي وَأَنَا رَسُولُ اللَّهِ مَا يُفْعَلُ بِي وَلَا بِكُمْ قَالَتْ أُمُّ الْعَلَاءِ فَوَاللَّهِ لَا أُزَكِّي أَحَدًا بَعْدَهُ قَالَتْ وَرَأَيْتُ لِعُثْمَانَ فِي النَّوْمِ عَيْنًا تَجْرِي فَجِئْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهُ فَقَالَ ذَاكِ عَمَلُهُ يَجْرِي لَهُ
کتاب: خوابوں کی تعبیر کے بیان میں
باب : خواب میں پانی کا بہتا چشمہ دیکھنا
ہم سے عبد ان نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو عبداللہ نے خبر دی ‘ کہا ہم کو معمر نے خبردی ‘ انہیں زہری نے ‘ انہیں خارجہ بن زید بن ثابت نے اور ان سے حضرت ام علاء رضی اللہ عنہ عنہما نے بیان کیا جو انہیں میں کی ایک خاتون ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی تھی ۔ انہوں نے بیان کیا کہ جب انصار نے مہاجرین کے قیام کے لیے قرعہ اندازی کی تو حضرت عثمان بن مظعون رضی اللہ عنہ کا نام ہمارے یہاں ٹھہرنے کے لیے نکلا ۔ پھر وہ بیمار پڑے‘ ہم نے ان کی تیمار داری کی لیکن ا ن کی وفات ہو گئی ۔ پھر ہم نے انہیں ان کے کپڑوں میں لپیٹ دیا ۔ اس کے بعد آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے گھر تشریف لائے تو میں نے کہا ابو السائب ! تم پر اللہ کی رحمتیں ہوں‘ میری گواہی ہے کہ تمہیں اللہ تعالیٰ نے عزت بخشی ہے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہیں یہ کیسے معلوم ہوا ؟ میں نے عرض کیا اللہ کی قسم مجھے معلوم نہیں ہے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے بعد فرمایا کہ جہاں تک ان کا تعلق ہے تو یقینی بات ( موت ) ان تک پہنچ چکی ہے اور میں اللہ سے ان کے لیے خیر کی امید رکھتا ہوں لیکن اللہ کی قسم میں رسول اللہ ہوں اور اس کے باوجود مجھے معلوم نہیں کہ میرے ساتھ کیا معاملہ کیا جائے گا ۔ ام العلاءنے کہا کہ واللہ ! اس کے بعد میں کسی انسان کی پاکی نہیں بیان کروں گی ۔ انہوں نے بیان کیا کہ میں نے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے لیے خواب میں ایک جاری چشمہ دیکھا تھا ۔ چنانچہ میں نے حاضر ہو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا تو آپ نے فرمایا کہ یہ ان کا نیک عمل ہے جس کا ثواب ان کے لیے جاری ہے ۔
تشریح :
کہتے ہیں کہ یہ عثمان بہت مالدار آدمی تھے ‘ خواب میں جو دیکھا اس سے ان کے صدقہ جاریہ مراد ہیں ۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے یہاں یہ بتلا یا کہ چشمہ سے نیک عمل کی تعبیر ہوتی ہے جس طرح لوگ حتیٰ کہ جانور بھی چشمہ سے فائدہ اٹھاتے ہیں اسی طرح سے ایک مسلمان کا نیک عمل بہت سے مخلوق کوفائدہ پہنچا تا ہے ۔ خیر الناس من ینفع الناس کا یہی مطلب ہے ۔
کہتے ہیں کہ یہ عثمان بہت مالدار آدمی تھے ‘ خواب میں جو دیکھا اس سے ان کے صدقہ جاریہ مراد ہیں ۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے یہاں یہ بتلا یا کہ چشمہ سے نیک عمل کی تعبیر ہوتی ہے جس طرح لوگ حتیٰ کہ جانور بھی چشمہ سے فائدہ اٹھاتے ہیں اسی طرح سے ایک مسلمان کا نیک عمل بہت سے مخلوق کوفائدہ پہنچا تا ہے ۔ خیر الناس من ینفع الناس کا یہی مطلب ہے ۔