كِتَابُ التَّعْبِيرِ بَابُ القَيْدِ فِي المَنَامِ صحيح حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَبَّاحٍ حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ سَمِعْتُ عَوْفًا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِيرِينَ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا اقْتَرَبَ الزَّمَانُ لَمْ تَكَدْ تَكْذِبُ رُؤْيَا الْمُؤْمِنِ وَرُؤْيَا الْمُؤْمِنِ جُزْءٌ مِنْ سِتَّةٍ وَأَرْبَعِينَ جُزْءًا مِنْ النُّبُوَّةِ وَمَا كَانَ مِنْ النُّبُوَّةِ فَإِنَّهُ لَا يَكْذِبُ قَالَ مُحَمَّدٌ وَأَنَا أَقُولُ هَذِهِ قَالَ وَكَانَ يُقَالُ الرُّؤْيَا ثَلَاثٌ حَدِيثُ النَّفْسِ وَتَخْوِيفُ الشَّيْطَانِ وَبُشْرَى مِنْ اللَّهِ فَمَنْ رَأَى شَيْئًا يَكْرَهُهُ فَلَا يَقُصَّهُ عَلَى أَحَدٍ وَلْيَقُمْ فَلْيُصَلِّ قَالَ وَكَانَ يُكْرَهُ الْغُلُّ فِي النَّوْمِ وَكَانَ يُعْجِبُهُمْ الْقَيْدُ وَيُقَالُ الْقَيْدُ ثَبَاتٌ فِي الدِّينِ وَرَوَى قَتَادَةُ وَيُونُسُ وَهِشَامٌ وَأَبُو هِلَالٍ عَنْ ابْنِ سِيرِينَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَدْرَجَهُ بَعْضُهُمْ كُلَّهُ فِي الْحَدِيثِ وَحَدِيثُ عَوْفٍ أَبْيَنُ وَقَالَ يُونُسُ لَا أَحْسِبُهُ إِلَّا عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْقَيْدِ قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ لَا تَكُونُ الْأَغْلَالُ إِلَّا فِي الْأَعْنَاقِ
کتاب: خوابوں کی تعبیر کے بیان میں
باب : خواب میں پاؤں میں بیڑیاں دیکھنا
ہم سے عبداللہ بن صباح نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم سے معتمر نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا میں نے عوف سے سنا ‘ ان سے محمد بن سیرین نے بیان کیا‘ انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا ‘ انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب قیامت قریب ہوگی تو مومن کا خواب جھوٹا نہیں ہوگا اور مومن کا خواب نبوت کے چھیالیس حصوں میں سے ایک حصہ ہے ۔ محمد بن سیرین رحمہ اللہ ( جو کہ علم تعبیر کے بہت بڑے عالم تھے ) نے کہا کہ نبوت کا حصہ جھوٹ نہیں ہو سکتا ۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے تھے کہ خواب تین طرح کے ہیں ۔ دل کے خیالات ‘ شیطان کا ڈرانا اور اللہ کی طرف سے خوش خبری ۔ پس اگر کوئی شخص کوئی خواب میں بری چیز دیکھتا ہے تو اسے چاہئیے کہ اس کا ذکر کسی سے نہ کرے اور کھڑا ہو کر نماز پڑھنے لگے محمد بن سیرین نے کہا کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ خواب میں طوق کو نا پسند کرتے تھے اور قید دیکھنے کو اچھا سمجھتے تھے اور کہا گیا ہے کہ قید سے مراد دین میں ثابت قدمی ہے۔ اور قتادہ ‘ یونس ‘ ہشام اور ابو ہلال نے ابن سیرین سے نقل کیا ہے ‘ انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ‘ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ۔ اور بعض نے یہ ساری روایت حدیث میں شمار کی ہے لیکن عوف کی روایت زیادہ واضح ہے اور یونس نے کہا کہ قید کے بارے میں روایت کو میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث ہی سمجھتا ہوں ۔ ابو عبداللہ حضرت امام بخاری نے کہا کہ طوق ہمیشہ گردنوں ہی میں ہوتے ہیں ۔
تشریح :
اور بیڑیاں ہاتھوں میں ۔ آیت غلت ایدےھم میں ہاتھوں کی بیڑیاں مذکور ہیں ۔
اور بیڑیاں ہاتھوں میں ۔ آیت غلت ایدےھم میں ہاتھوں کی بیڑیاں مذکور ہیں ۔