كِتَابُ التَّعْبِيرِ بَابُ رُؤْيَا النِّسَاءِ صحيح حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُفَيْرٍ، حَدَّثَنِي اللَّيْثُ، حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ: أَخْبَرَنِي خَارِجَةُ بْنُ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ: أَنَّ أُمَّ العَلاَءِ، امْرَأَةً مِنَ الأَنْصَارِ بَايَعَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَخْبَرَتْهُ: أَنَّهُمُ اقْتَسَمُوا المُهَاجِرِينَ قُرْعَةً، قَالَتْ [ص:35]: فَطَارَ لَنَا عُثْمَانُ بْنُ مَظْعُونٍ وَأَنْزَلْنَاهُ فِي أَبْيَاتِنَا، فَوَجِعَ وَجَعَهُ الَّذِي تُوُفِّيَ فِيهِ، فَلَمَّا تُوُفِّيَ غُسِّلَ وَكُفِّنَ فِي أَثْوَابِهِ، دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: رَحْمَةُ اللَّهِ عَلَيْكَ أَبَا السَّائِبِ، فَشَهَادَتِي عَلَيْكَ لَقَدْ أَكْرَمَكَ اللَّهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «وَمَا يُدْرِيكِ أَنَّ اللَّهَ أَكْرَمَهُ» فَقُلْتُ: بِأَبِي أَنْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَمَنْ يُكْرِمُهُ اللَّهُ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَمَّا هُوَ فَوَاللَّهِ لَقَدْ جَاءَهُ اليَقِينُ، وَاللَّهِ إِنِّي لَأَرْجُو لَهُ الخَيْرَ، وَوَاللَّهِ مَا أَدْرِي وَأَنَا رَسُولُ اللَّهِ مَاذَا يُفْعَلُ بِي» فَقَالَتْ: وَاللَّهِ لاَ أُزَكِّي بَعْدَهُ أَحَدًا أَبَدًا
کتاب: خوابوں کی تعبیر کے بیان میں
باب : عورتوں کے خواب کا بیان
ہم سے سعید بن عفیر نے بیان کیا ‘ کہا مجھ سے لیث بن سعد نے بیان کیا ‘ کہا مجھ سے عقیل نے بیان کیا ‘ ان سے ابن شہاب نے ‘ انہیں خارجہ بن ثابت نے خبر دی ‘ انہیں ام علاء رضی اللہ عنہ نے کہ ایک انصاری عورت جنہوں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی تھی اس نے حبر دی کہ انہوں نے مہاجرین کے ساتھ سلسلہ اخوت قائم کرنے کے لیے قرعہ اندازی کی تو ہمارا قرعہ عثمان بن مظعون رضی اللہ عنہ کے نام نکلا ۔ پھر ہم نے انہیں اپنے گھر میں ٹھہرا یا ۔ اس کے بعد انہیں ایک بیماری ہو گئی جس میں ان کی وفات ہو گئی ۔ جب ان کی وفات ہو گئی تو انہیں غسل دیا گیا اور ان کے کپڑوں کا کفن دیاگیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے ۔ میں نے کہا ابو السائب ( عثمان رضی اللہ عنہ ) تم پر اللہ کی رحمت ہو ‘ تمہارے متعلق میری گواہی ہے کہ تمہیں اللہ نے عزت بخشی ہے ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا تمہیں کیسے معلوم ہوا کہ اللہ نے انہیں عزت بخشی ہے ۔ میں نے عرض کیا ‘ میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں یا رسول اللہ ! پھر اللہ کسے عزت بخشے گا ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جہاں تک ان کا تعلق ہے تو یقینی چیز ( موت ) ان پر آچکی ہے اور اللہ کی قسم میں بھی ان کے لیے بھلائی کی امید رکھتا ہوں اور اللہ کی قسم میں رسول اللہ ہونے کے باوجود حتمی طور پر نہیں جانتا کہ میرے ساتھ کیا کیا جائے گا ۔ انہوں نے اس کے بعد کہا کہ اللہ کی قسم اس کے بعد میں کبھی کسی کی برات نہیں کروں گی ۔
تشریح :
شاید یہ حدیث آپ نے اس وقت فرمائی ہو جب سورہ فتح کی آیت لیغفر لک اللہ ما تقدم من ذنبک وما تاخر ( الفتح: 42 ) ہوئی یا آپ نے تفصیلی حالات معلوم ہونے کی نفی کی ہو اور اجمالاً اپنی نجات کا یقین ہو جیسے آیت وان ادری ما یفعل بی ولا بکم ( الاحقاف : 9 ) میں مذکور ہوا ۔ پادریوں کا یہاں اعتراض کرنا لغو ہے ۔ بندہ کیسا ہی مقبول اور بڑے درجہ کا ہو لیکن بندہ ہے حق تعالیٰ کی حمدیت کے آگے وہ کانپتا رہتا ہے ‘ نزدیکاں رابیش بود حیرانی ۔
شاید یہ حدیث آپ نے اس وقت فرمائی ہو جب سورہ فتح کی آیت لیغفر لک اللہ ما تقدم من ذنبک وما تاخر ( الفتح: 42 ) ہوئی یا آپ نے تفصیلی حالات معلوم ہونے کی نفی کی ہو اور اجمالاً اپنی نجات کا یقین ہو جیسے آیت وان ادری ما یفعل بی ولا بکم ( الاحقاف : 9 ) میں مذکور ہوا ۔ پادریوں کا یہاں اعتراض کرنا لغو ہے ۔ بندہ کیسا ہی مقبول اور بڑے درجہ کا ہو لیکن بندہ ہے حق تعالیٰ کی حمدیت کے آگے وہ کانپتا رہتا ہے ‘ نزدیکاں رابیش بود حیرانی ۔