‌صحيح البخاري - حدیث 7002

كِتَابُ التَّعْبِيرِ بَابُ الرُّؤْيَا بِالنَّهَارِ صحيح قَالَتْ: فَقُلْتُ: مَا يُضْحِكُكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: نَاسٌ مِنْ أُمَّتِي عُرِضُوا عَلَيَّ غُزَاةً فِي سَبِيلِ اللَّهِ، يَرْكَبُونَ ثَبَجَ هَذَا البَحْرِ، مُلُوكًا عَلَى الأَسِرَّةِ، أَوْ: مِثْلَ المُلُوكِ عَلَى الأَسِرَّةِ - شَكَّ إِسْحَاقُ - قَالَتْ: فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ، فَدَعَا لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ وَضَعَ رَأْسَهُ ثُمَّ اسْتَيْقَظَ وَهُوَ يَضْحَكُ، فَقُلْتُ: مَا يُضْحِكُكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: «نَاسٌ مِنْ أُمَّتِي عُرِضُوا عَلَيَّ غُزَاةً فِي سَبِيلِ اللَّهِ» كَمَا قَالَ فِي الأُولَى، قَالَتْ: فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ، قَالَ: «أَنْتِ مِنَ الأَوَّلِينَ» فَرَكِبَتِ البَحْرَ فِي زَمَانِ مُعَاوِيَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ، فَصُرِعَتْ عَنْ دَابَّتِهَا حِينَ خَرَجَتْ مِنَ البَحْرِ، فَهَلَكَتْ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 7002

کتاب: خوابوں کی تعبیر کے بیان میں باب : دن کے خواب کا بیان انہوں نے کہا کہ میں نے اس پر پوچھا یا رسول اللہ ! آپ کیوں ہنس رہے ہیں ؟ آپ نے فرمایا کہ میری امت کے کچھ لوگ میرے سامنے اللہ کے راستے میں غزوہ کرتے ہوئے پیش کئے گئے ‘ اس دریا کی پشت پر ‘ وہ اس طرح سوار ہیں جیسے بادشاہ تخت پر ہوتے ہیں ۔ اسحاق کو شک تھا ( حدیث کے الفاظ ” ملوکاً علی الاسرۃ“ تھے یا ” مثل الملوک علی الاسرۃ“ ) انہوں نے کہا کہ میں نے اس پر عرض کیا یا رسول اللہ ! دعا کیجئے کہ اللہ مجھے بھی ان میں سے کردے ۔ چنانچہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لیے دعا کی پھر آپ نے سر مبارک رکھا ( اور سو گئے ) پھر بیدار ہوئے تو مسکرا رہے تھے۔ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! آپ کیوں ہنس رہے ہیں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میری امت کے کچھ لوگ میرے سامنے اللہ کے راستے میں غزوہ کرتے پیش کئے گئے ۔ جس طرح آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلی مرتبہ فرمایا تھا ۔ بیان کیا کہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! اللہ سے دعا کریں کہ مجھے بھی ان میںکردے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم سب سے پہلے لوگوں میں ہوگی ۔ چنانچہ ام حرام رضی اللہ عنہ معاویہ رضی اللہ عنہ کے زمانہ میں سمندری سفر پر گئیں اور جب سمندر سے باہر آئیں تو سواری سے گر کر شہید ہو گئیں ۔
تشریح : آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کی اہم دلیل ایک یہ حدیث بھی ہے کسی شخص کے حالات کی ایسی صحیح پیشین گوئی کرنا بجز پیغمبر کے اور کسی سے نہیں ہو سکتا ۔ ابن تین نے کہا ‘ بعضوں نے اس حدیث سے دلیل لی ہے کہ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کی خلافت بھی صحیح تھی ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کی اہم دلیل ایک یہ حدیث بھی ہے کسی شخص کے حالات کی ایسی صحیح پیشین گوئی کرنا بجز پیغمبر کے اور کسی سے نہیں ہو سکتا ۔ ابن تین نے کہا ‘ بعضوں نے اس حدیث سے دلیل لی ہے کہ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کی خلافت بھی صحیح تھی ۔