‌صحيح البخاري - حدیث 6999

كِتَابُ التَّعْبِيرِ بَابُ رُؤْيَا اللَّيْلِ صحيح حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ عَنْ مَالِكٍ عَنْ نَافِعٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أُرَانِي اللَّيْلَةَ عِنْدَ الْكَعْبَةِ فَرَأَيْتُ رَجُلًا آدَمَ كَأَحْسَنِ مَا أَنْتَ رَاءٍ مِنْ أُدْمِ الرِّجَالِ لَهُ لِمَّةٌ كَأَحْسَنِ مَا أَنْتَ رَاءٍ مِنْ اللِّمَمِ قَدْ رَجَّلَهَا تَقْطُرُ مَاءً مُتَّكِئًا عَلَى رَجُلَيْنِ أَوْ عَلَى عَوَاتِقِ رَجُلَيْنِ يَطُوفُ بِالْبَيْتِ فَسَأَلْتُ مَنْ هَذَا فَقِيلَ الْمَسِيحُ ابْنُ مَرْيَمَ ثُمَّ إِذَا أَنَا بِرَجُلٍ جَعْدٍ قَطَطٍ أَعْوَرِ الْعَيْنِ الْيُمْنَى كَأَنَّهَا عِنَبَةٌ طَافِيَةٌ فَسَأَلْتُ مَنْ هَذَا فَقِيلَ الْمَسِيحُ الدَّجَّالُ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 6999

کتاب: خوابوں کی تعبیر کے بیان میں باب : رات کے خواب کا بیان ہم سے عبد اللہ بن مسلمہ نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے امامالک نے ‘ ان سے نافع نے اور ان سے عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ‘ رات مجھے کعبہ کے پاس ( خواب میں) دکھا یا گیا ۔ میں نے ایک گندمی رنگ کے آدمی کو دیکھا وہ گندمی رنگ کے کسی سب سے خوبصورت آدمی کی طرح تھے‘ان کے لمبے خوبصورت بال تھے‘ ان سب سے خوبصورت بالوں کی طرح جو تم دیکھ سکے ہو گے ۔ ان میں انہوں نے کنگھا کیا ہوا تھا اور پانی ان سے ٹپک رہا تھا اور وہ دو آدمیوں کے سہارے یا ( یہ فرمایا کہ ) دو آدمیوں کے شانوں کے سہارے بیت اللہ کا طواف کررہے تھے ۔ میں نے پوچھا کہ یہ کون صاحب ہیں ۔ مجھے بتا یا گیا کہ یہ مسیح ابن مریم علیہما السلام ہیں ۔ پھر اچانک میں نے ایک گھنگھر یالے بال والے آدمی کو دیکھا جس کی ایک آنکھ کانی تھی اور انگور کے دانے کی طرح اٹھی ہوئی تھی ۔ میں نے پوچھا ‘ یہ کون ہے؟ مجھے بتا یا گیا کہ یہ مسیح دجال ہے ۔
تشریح : عالم رؤ یا کی بات ہے یہ ضروری نہیں ہے نہ یہاں مذکور ہے کہ دجال کو آپ نے کہا کس حالت میں دیکھا ۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی بابت صاف موجود ہے کہ ان کو بیت اللہ میں بحالت طواف دیکھا مگر دجال کے وضاحت نہیں ہے لہٰذا آگے سکوت بہتر ہے لا تقدمو بین یدی اللہ ورسولہ۔ ( الحجرات: 1 ) عالم رؤ یا کی بات ہے یہ ضروری نہیں ہے نہ یہاں مذکور ہے کہ دجال کو آپ نے کہا کس حالت میں دیکھا ۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی بابت صاف موجود ہے کہ ان کو بیت اللہ میں بحالت طواف دیکھا مگر دجال کے وضاحت نہیں ہے لہٰذا آگے سکوت بہتر ہے لا تقدمو بین یدی اللہ ورسولہ۔ ( الحجرات: 1 )