كِتَابُ التَّعْبِيرِ بَابٌ: الرُّؤْيَا الصَّالِحَةُ جُزْءٌ مِنْ سِتَّةٍ وَأَرْبَعِينَ جُزْءًا مِنَ النُّبُوَّةِ صحيح حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، - وَأَثْنَى عَلَيْهِ خَيْرًا، لَقِيتُهُ بِاليَمَامَةِ - عَنْ أَبِيهِ: حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «الرُّؤْيَا الصَّالِحَةُ مِنَ اللَّهِ، وَالحُلْمُ مِنَ الشَّيْطَانِ، فَإِذَا حَلَمَ فَلْيَتَعَوَّذْ مِنْهُ، وَلْيَبْصُقْ عَنْ شِمَالِهِ، فَإِنَّهَا لاَ تَضُرُّهُ» وَعَنْ أَبِيهِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي قَتَادَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ
کتاب: خوابوں کی تعبیر کے بیان میں
باب : اچھا خواب نبوت کے چھیالیس حصوں میں سے ایک حصہ ہے
ہم سے مسدد نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے عبد اللہ بن یحییٰ بن ابی کثیر نے بیان کیا اور ان کی تعریف کی کہ میں نے ان سے یمامہ میں ملاقات کی تھی ‘ ان سے ان کے والد نے ‘ ان سے ابو سلمہ رضی اللہ عنہ اور ان سے ابو قتادہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اچھا خواب اللہ کی طرف سے ہوتا ہے اور برا خواب شیطان کی طرف سے پس اگر کوئی برا خواب دیکھے تو اسے اس سے اللہ کی پناہ مانگنی چاہئیے اور بائیں طرف تھوکنا چاہئیے یہ خواب اسے کوئی نقصان نہیں پہنچا سکے گا اور عبد اللہ بن یحییٰ سے ان کے والد نے اور ان سے عبد اللہ بن ابی قتادہ نے بیان کیا اور ان سے ان کے والد نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح بیان کیا
تشریح :
اس حدیث کو اس باب میں لانے کی وجہ ظاہر نہیں ہوئی۔ زرکشی نے حضرت امام بخاری پر اعتراض کیا ہے کہ یہ حدیث اس باب سے غیر متعلق ہے ۔ میں کہتا ہوں زر کشی حضرت امام بخاری رحمہ اللہ کی طرح وقت نظر کہاں سے لاتے ‘ اسی لیے اعتراض کر بیٹھے ۔ امام بخاری رحمہ اللہ شروع میں یہ حدیث اس لیے لائے کہ آگے کی حدیث میں جس خواب کی نسبت یہ بیان ہوا ہے کہ وہ نبوت کے چھیالیس حصوں میں سے ایک حصہ ہے ‘ اس سے مراد اچھا خواب ہے جو اللہ کی طر ف سے ہوتا ہے کیونکہ جو خواب شیطان کی طرف سے ہو وہ نبوت کا جزو نہیں ہوسکتا ۔ خواب کو مسلم کی روایات میں نبوت کے پینتالیس حصوں میں سے ایک حصہ اور ایک روایت میں ستر حصوں میں سے ایک حصہ اور طبرانی کی روایت چھہتر حصوں میں سے ایک حصہ ۔ ابن عبد البر کی روایت چھبیس حصوں میں سے ایک حصہ ۔ طبری کی روایت میں چوالیس حصوں میں سے ایک حصہ مذکور ہے ۔ یہ اختلاف اسوجہ سے ہے کہ روز روز آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے علوم نبوت میں ترقی ہوتی جاتی اور نبوت کے نئے نئے حصے معلوم ہوتے جاتے جتنا جتنا علم بڑھتا جاتا اتنے ہی حصوں میں اضافہ ہو جاتا ۔ قسطلانی نے کہا چھیالیس حصوں کی روایت ہی زیادہ مشہور ہے ۔ ( وحیدی )
اس حدیث کو اس باب میں لانے کی وجہ ظاہر نہیں ہوئی۔ زرکشی نے حضرت امام بخاری پر اعتراض کیا ہے کہ یہ حدیث اس باب سے غیر متعلق ہے ۔ میں کہتا ہوں زر کشی حضرت امام بخاری رحمہ اللہ کی طرح وقت نظر کہاں سے لاتے ‘ اسی لیے اعتراض کر بیٹھے ۔ امام بخاری رحمہ اللہ شروع میں یہ حدیث اس لیے لائے کہ آگے کی حدیث میں جس خواب کی نسبت یہ بیان ہوا ہے کہ وہ نبوت کے چھیالیس حصوں میں سے ایک حصہ ہے ‘ اس سے مراد اچھا خواب ہے جو اللہ کی طر ف سے ہوتا ہے کیونکہ جو خواب شیطان کی طرف سے ہو وہ نبوت کا جزو نہیں ہوسکتا ۔ خواب کو مسلم کی روایات میں نبوت کے پینتالیس حصوں میں سے ایک حصہ اور ایک روایت میں ستر حصوں میں سے ایک حصہ اور طبرانی کی روایت چھہتر حصوں میں سے ایک حصہ ۔ ابن عبد البر کی روایت چھبیس حصوں میں سے ایک حصہ ۔ طبری کی روایت میں چوالیس حصوں میں سے ایک حصہ مذکور ہے ۔ یہ اختلاف اسوجہ سے ہے کہ روز روز آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے علوم نبوت میں ترقی ہوتی جاتی اور نبوت کے نئے نئے حصے معلوم ہوتے جاتے جتنا جتنا علم بڑھتا جاتا اتنے ہی حصوں میں اضافہ ہو جاتا ۔ قسطلانی نے کہا چھیالیس حصوں کی روایت ہی زیادہ مشہور ہے ۔ ( وحیدی )