كِتَابُ الحِيَلِ بَابُ احْتِيَالِ العَامِلِ لِيُهْدَى لَهُ صحيح حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ سُفْيَانَ قَالَ حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ مَيْسَرَةَ عَنْ عَمْرِو بْنِ الشَّرِيدِ أَنَّ أَبَا رَافِعٍ سَاوَمَ سَعْدَ بْنَ مَالِكٍ بَيْتًا بِأَرْبَعِ مِائَةِ مِثْقَالٍ وَقَالَ لَوْلَا أَنِّي سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ الْجَارُ أَحَقُّ بِصَقَبِهِ مَا أَعْطَيْتُكَ
کتاب: شرعی حیلوں کے بیان میں
باب : عامل کا تحفہ لینے کے لیے حیلہ کرنا
ہم سے مسدد نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے یحییٰ نے بیان کیا ‘ ان سے سفیان نے ‘ ان سے ابراہیم بن میسرہ نے بیان کیا‘ ان سے عمر بن شرید نے کہ ابو رافع رضی اللہ عنہ نے سعد بن مالک رضی اللہ عنہ کو ایک گھر چار قو مثقال میں بیچا اور کہا کہ اگر میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ نہ سنا ہوتا کہ پڑوسی حق پڑوق کا زیادہ حق دار ہے تو میں آپ کو یہ گھر نہ دیتا ( اور کسی کے ہاتھ بیچ ڈالتا)
تشریح :
حضرت ابو رافع نے حق جوار کی ادائیگی میں کسی حیلہ بہانے کو آڑ نہیں بنا یا ۔ صحابہ کرام اور جملہ سلف صالحین کا یہی طرز عمل تھا وہ حیلوں بہانوں کی تلاش نہیں کرتے اور احکام شرع کو بجا لانا اپنی سعادت جانتے تھے ۔ کتا ب الحیل کو اسی آگاہی کے لیے اس حدیث پر ختم کیا گیا ہے ۔
حضرت ابو رافع نے حق جوار کی ادائیگی میں کسی حیلہ بہانے کو آڑ نہیں بنا یا ۔ صحابہ کرام اور جملہ سلف صالحین کا یہی طرز عمل تھا وہ حیلوں بہانوں کی تلاش نہیں کرتے اور احکام شرع کو بجا لانا اپنی سعادت جانتے تھے ۔ کتا ب الحیل کو اسی آگاہی کے لیے اس حدیث پر ختم کیا گیا ہے ۔