كِتَابُ الأَذَانِ بَابٌ: إِذَا قَامَ الرَّجُلُ عَنْ يَسَارِ الإِمَامِ، فَحَوَّلَهُ الإِمَامُ إِلَى يَمِينِهِ، لَمْ تَفْسُدْ صَلاَتُهُمَا صحيح حَدَّثَنَا أَحْمَدُ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَمْرٌو، عَنْ عَبْدِ رَبِّهِ بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ مَخْرَمَةَ بْنِ سُلَيْمَانَ، عَنْ كُرَيْبٍ، مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: نِمْتُ عِنْدَ مَيْمُونَةَ وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَهَا تِلْكَ اللَّيْلَةَ «فَتَوَضَّأَ، ثُمَّ قَامَ يُصَلِّي، فَقُمْتُ عَلَى يَسَارِهِ، فَأَخَذَنِي، فَجَعَلَنِي عَنْ يَمِينِهِ، فَصَلَّى ثَلاَثَ عَشْرَةَ رَكْعَةً، ثُمَّ نَامَ حَتَّى نَفَخَ، وَكَانَ إِذَا نَامَ نَفَخَ، ثُمَّ أَتَاهُ المُؤَذِّنُ، فَخَرَجَ، فَصَلَّى وَلَمْ يَتَوَضَّأْ» قَالَ عَمْرٌو: فَحَدَّثْتُ بِهِ بُكَيْرًا، فَقَالَ: حَدَّثَنِي كُرَيْبٌ بِذَلِكَ
کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں باب: اگر کوئی امام کی بائیں طرف کھڑا ہوا ہم سے حماد بن صالح نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے عبداللہ بن وہب نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے عمرو بن حارث مصری نے عبد ربہ بن سعید سے بیان کیا، انہوں نے مخرمہ بن سلیمان سے، انہوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما کے غلام کریب سے انہوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے۔ آپ نے بتلایا کہ میں ایک رات ام المؤمنین میمونہ کے یہاں سو گیا۔ اس رات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بھی وہیں سونے کی باری تھی۔ آپ نے وضو کیا اور نماز پڑھنے کے لیے کھڑے ہو گئے۔ میں آپ کے بائیں طرف کھڑا ہو گیا۔ اس لیے آپ نے مجھے پکڑ کر دائیں طرف کر دیا۔ پھر تیرہ رکعت ( وتر سمیت ) نماز پڑھی اور سو گئے۔ یہاں تک کہ خراٹے لینے لگے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب سوتے تو خراٹے لیتے تھے۔ پھر مؤذن آیا تو آپ باہر تشریف لے گئے۔ آپ نے اس کے بعد ( فجر کی ) نماز پڑھی اور وضو نہیں کیا۔ عمرو نے بیان کیا میں نے یہ حدیث بکیر بن عبداللہ کے سامنے بیان کی تو انھوں نے فرمایا کہ یہ حدیث مجھ سے کریب نے بھی بیان کی تھی۔