‌صحيح البخاري - حدیث 6972

كِتَابُ الحِيَلِ بَابُ مَا يُكْرَهُ مِنَ احْتِيَالِ المَرْأَةِ مَعَ الزَّوْجِ وَالضَّرَائِرِ صحيح حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُحِبُّ الْحَلْوَاءَ وَيُحِبُّ الْعَسَلَ وَكَانَ إِذَا صَلَّى الْعَصْرَ أَجَازَ عَلَى نِسَائِهِ فَيَدْنُو مِنْهُنَّ فَدَخَلَ عَلَى حَفْصَةَ فَاحْتَبَسَ عِنْدَهَا أَكْثَرَ مِمَّا كَانَ يَحْتَبِسُ فَسَأَلْتُ عَنْ ذَلِكَ فَقَالَ لِي أَهْدَتْ لَهَا امْرَأَةٌ مِنْ قَوْمِهَا عُكَّةَ عَسَلٍ فَسَقَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْهُ شَرْبَةً فَقُلْتُ أَمَا وَاللَّهِ لَنَحْتَالَنَّ لَهُ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِسَوْدَةَ قُلْتُ إِذَا دَخَلَ عَلَيْكِ فَإِنَّهُ سَيَدْنُو مِنْكِ فَقُولِي لَهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَكَلْتَ مَغَافِيرَ فَإِنَّهُ سَيَقُولُ لَا فَقُولِي لَهُ مَا هَذِهِ الرِّيحُ وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَشْتَدُّ عَلَيْهِ أَنْ يُوجَدَ مِنْهُ الرِّيحُ فَإِنَّهُ سَيَقُولُ سَقَتْنِي حَفْصَةُ شَرْبَةَ عَسَلٍ فَقُولِي لَهُ جَرَسَتْ نَحْلُهُ الْعُرْفُطَ وَسَأَقُولُ ذَلِكِ وَقُولِيهِ أَنْتِ يَا صَفِيَّةُ فَلَمَّا دَخَلَ عَلَى سَوْدَةَ قُلْتُ تَقُولُ سَوْدَةُ وَالَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ لَقَدْ كِدْتُ أَنْ أُبَادِرَهُ بِالَّذِي قُلْتِ لِي وَإِنَّهُ لَعَلَى الْبَابِ فَرَقًا مِنْكِ فَلَمَّا دَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَكَلْتَ مَغَافِيرَ قَالَ لَا قُلْتُ فَمَا هَذِهِ الرِّيحُ قَالَ سَقَتْنِي حَفْصَةُ شَرْبَةَ عَسَلٍ قُلْتُ جَرَسَتْ نَحْلُهُ الْعُرْفُطَ فَلَمَّا دَخَلَ عَلَيَّ قُلْتُ لَهُ مِثْلَ ذَلِكَ وَدَخَلَ عَلَى صَفِيَّةَ فَقَالَتْ لَهُ مِثْلَ ذَلِكَ فَلَمَّا دَخَلَ عَلَى حَفْصَةَ قَالَتْ لَهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَلَا أَسْقِيكَ مِنْهُ قَالَ لَا حَاجَةَ لِي بِهِ قَالَتْ تَقُولُ سَوْدَةُ سُبْحَانَ اللَّهِ لَقَدْ حَرَمْنَاهُ قَالَتْ قُلْتُ لَهَا اسْكُتِي

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 6972

کتاب: شرعی حیلوں کے بیان میں باب : عورت کا اپنے شوہر یا سوکنوں کے ساتھ حیلہ کرنے کی ممانعت ہم سے عبیدبن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے ابواسامہ نے، ان سے ہشام نے، ان سے ان کے والد نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حلوا اور شہد پسند کرتے تھے اور عصر کی نماز سے فارغ ہونے کے بعد اپنی ازواج سے( ان میں سے کسی کے حجرہ میں جانے کے لیے) اجازت لیتے تھے اور ان کے پاس جاتے تھے۔ ایک مرتبہ آپ حفصہ رضی اللہ عنہا کے گھر گئے اور ان کے یہاں اس سے زیادہ دیر تک ٹھہرے رہے جتنی دیر تک ٹھہرنے کا آپ کا معمول تھا۔ میں نے اس کے متعلق آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا تو آپ نے فرمایا کہ ان کی قوم کی ایک خاتون نے شہد کی ایک کپی انہیں ہدیہ کی تھی اور انہوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کا شربت پلایا تھا۔ میں نے اس پر کہا کہ اب میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک حیلہ کروں گی چنانچہ میں نے اس کا ذکر سودہ رضی اللہ عنہا سے کیا اور کہا جب آنحضرت آپ کے یہاں آئیں تو آپ کے قریب بھی آئیں گے اس وقت تم آپ سے کہنا یا رسول اللہ! شاید آپ نے مغافیر کھایا ہے؟ اس پر جواب دیں گے کہ نہیں۔ تم کہنا کہ پھر یہ بو کس چیز کی ہے؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ بات بہت ناگوار تھی کہ آپ کے جسم کے کسی حصہ سے بو آئے۔ چنانچہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اس کا جواب یہ دیں گے کہ حفصہ نے مجھے شہد کا شربت پلایا تھا۔ اس پر کہنا کہ شہد کی مکھیوں نے غرفط کا رس چوسا ہوگا اور میں بھی آنحضرت سے یہی بات کہوں گی اور صفیہ تم بھی آنحضرت سے یہ کہنا چنانچہ جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سودہ کے یہاں تشریف لے گئے تو ان کا بیان ہے کہ اس ذات کی قسم جس کے سوا کوئی معبود نہیں کہ تمہارے خوف سے قریب تھا کہ میں اس وقت آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بات جلدی میں کہہ دیتی جبکہ آپ دروازے ہی پر تھے۔ آخر جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم قریب آئے تو میں نے عرض کیا یا رسول اللہ آپ نے مغافیر کھایا ہے؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں۔ میں نے کہا پرھ بو کیسی ہے؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ حفصہ نے مجھے شہد کا شربت پلایا ہے میں نے کہا اس شہد کی مکھیوں نے غرفط کا رس چوسا ہوگا اور صفیہ رضی اللہ عنہا کے پاس جب آپ تشریف لے گئے تو انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ! وہ شہد میں میں پھر آپ کو پلاؤں۔ آنحضرت نے فرمایا کہ اس کی ضرورت نہیں۔ بیان کیا ہے کہ اس پر سودہ رضی اللہ عنہا بولیں۔ سبحان اللہ یہ ہم نے کیا کیا گویا شہد آپ پر حرام کردیا۔ میں نے کہا چپ رہو۔
تشریح : کہیں آنحضرت سن نہ لیں یا ہماری یہ بات ظاہر نہ ہوجائے۔ مگر اللہ پاک نے قرآن مجید میں اس ساری بات چیت کا پردہ چاک کردیا جس کا مطلب یہ ہے کہ حیلہ سازی کرنا بہرحال جائز نہیں ہے کاش کتاب الحیل کے مصنفین اس حقیقت پر غور کرسکتے؟ ازواح النبی بلاشبہ امہات المؤمنین ہیں مگر عورت ذات تھیں جن میں کمزوریوں کا ہونا فطری بات ہے۔ غلطی کا ان کو احساس ہوا، یہی ان کی مغفرت کی دلیل ہے۔ اللہ ان سب پر ہماری طرف سے سلام اور اپنی رحمت نازل فرمائے۔ آمین۔ کہیں آنحضرت سن نہ لیں یا ہماری یہ بات ظاہر نہ ہوجائے۔ مگر اللہ پاک نے قرآن مجید میں اس ساری بات چیت کا پردہ چاک کردیا جس کا مطلب یہ ہے کہ حیلہ سازی کرنا بہرحال جائز نہیں ہے کاش کتاب الحیل کے مصنفین اس حقیقت پر غور کرسکتے؟ ازواح النبی بلاشبہ امہات المؤمنین ہیں مگر عورت ذات تھیں جن میں کمزوریوں کا ہونا فطری بات ہے۔ غلطی کا ان کو احساس ہوا، یہی ان کی مغفرت کی دلیل ہے۔ اللہ ان سب پر ہماری طرف سے سلام اور اپنی رحمت نازل فرمائے۔ آمین۔