كِتَابُ الحِيَلِ بَابٌ فِي النِّكَاحِ صحيح حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا شَيْبَانُ عَنْ يَحْيَى عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تُنْكَحُ الْأَيِّمُ حَتَّى تُسْتَأْمَرَ وَلَا تُنْكَحُ الْبِكْرُ حَتَّى تُسْتَأْذَنَ قَالُوا كَيْفَ إِذْنُهَا قَالَ أَنْ تَسْكُتَ وَقَالَ بَعْضُ النَّاسِ إِنْ احْتَالَ إِنْسَانٌ بِشَاهِدَيْ زُورٍ عَلَى تَزْوِيجِ امْرَأَةٍ ثَيِّبٍ بِأَمْرِهَا فَأَثْبَتَ الْقَاضِي نِكَاحَهَا إِيَّاهُ وَالزَّوْجُ يَعْلَمُ أَنَّهُ لَمْ يَتَزَوَّجْهَا قَطُّ فَإِنَّهُ يَسَعُهُ هَذَا النِّكَاحُ وَلَا بَأْسَ بِالْمُقَامِ لَهُ مَعَهَا
کتاب: شرعی حیلوں کے بیان میں
باب : نکاح پر جھوٹی گواہی گزر جائے تو کیا حکم ہے
ہم سے ابونعیم نے بیان کیا، کہا ہم سے شیبان نے بیان کیا، ان سے یحییٰ نے، ان سے ابوسلمہ نے، اور ان سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کسی بیوہ سے اس وقت تک شادی نہ کی جائے جب تک اس کا حکم نہ معلوم کرلیا جائے اور کسی کنواری سے اس وقت تک نکاح نہ کیا جائے جب تک اس کی اجازت نہ لے لی جائے۔ صحابہ نے پوچھا اس کی اجازت کا کیا طریقہ ہے؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ یہ کہ وہ خاموش ہوجائے۔ پھر بھی بعض لوگ کہتے ہیں کہاگر کسی شخص نے دو جھوٹے گواہوں کے ذریعہ حیلہ کیاااور یہ جھوٹ گھڑا) کہ کسی بیوہ عورت سے اس نے اس کی اجازت سے نکاح کیا ہے اور قاضی نے بھی اس مرد سے اس کے نکاح کا فیصلہ کردیا جبکہ اس مرد کو خوب خبر ہے کہ اس نے اس عورت سے نکاح نہیں کیا ہے تو یہ نکاح جائز ہے اور اس کے لیے اس عورت کے ساتھ رہنا جائز ہوجائے گا۔
تشریح :
ایسے جھوٹ اور حیلہ پر اس کے جواز کا فیصلہ دینے والے قاضی صاحب عنداللہ سخت ترین سزا کے حق دار ہوں گے۔ اللہ ایسے حیلہ سے ہمیں بچائے۔ آمین۔
ایسے جھوٹ اور حیلہ پر اس کے جواز کا فیصلہ دینے والے قاضی صاحب عنداللہ سخت ترین سزا کے حق دار ہوں گے۔ اللہ ایسے حیلہ سے ہمیں بچائے۔ آمین۔