كِتَابُ الحِيَلِ بَابٌ فِي النِّكَاحِ صحيح حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ الْقَاسِمِ أَنَّ امْرَأَةً مِنْ وَلَدِ جَعْفَرٍ تَخَوَّفَتْ أَنْ يُزَوِّجَهَا وَلِيُّهَا وَهِيَ كَارِهَةٌ فَأَرْسَلَتْ إِلَى شَيْخَيْنِ مِنْ الْأَنْصَارِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَمُجَمِّعٍ ابْنَيْ جَارِيَةَ قَالَا فَلَا تَخْشَيْنَ فَإِنَّ خَنْسَاءَ بِنْتَ خِذَامٍ أَنْكَحَهَا أَبُوهَا وَهِيَ كَارِهَةٌ فَرَدَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَلِكَ قَالَ سُفْيَانُ وَأَمَّا عَبْدُ الرَّحْمَنِ فَسَمِعْتُهُ يَقُولُ عَنْ أَبِيهِ إِنَّ خَنْسَاءَ
کتاب: شرعی حیلوں کے بیان میں
باب : نکاح پر جھوٹی گواہی گزر جائے تو کیا حکم ہے
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان نے، کہا ہم سے یحییٰ بن سعید نے، ان سے قاسم نے کہ جعفر رضی اللہ عنہ کی اولاد میں سے ایک خاتون کو اس کا خطرہ ہوا کہ ان کا ولی( جن کی وہ زیرپرورش تھیں) ان کا نکاح کردے گا۔ حالانکہ وہ اس نکاح کو ناپسند کرتی تھیں۔ چنانچہ انہوں نے قبیلہ انصار کے دو شیوخ عبدالرحمن اور مجمع کو جو جاریہ کے بیٹے تھے کہلا بھیجا انہوں نے تسلی دی کہ کوئی خوف نہ کریں۔ کیوں کہ خنساءبنت خذام رضی اللہ عنہا کا نکاح ان کے والد نے ان کی ناپسندیدگی کے باوجود کردیا تھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس نکاح کو رد کردیا تھا۔ سفیان نے بیان کیا کہ میں نے عبدالرحمن کو اپنے والد سے یہ کہتے ہوئے سنا ہے کہ خنساءرضی اللہ عنہا آخر حدیث تک بیان کیا۔
تشریح :
بچپن میں جن بچیوں کا نکاح کردیا جائے اور جوان ہوکر وہ اس کو ناپسند کریں تو ان کا بھی نکاح رد کردیا جائے گا۔
بچپن میں جن بچیوں کا نکاح کردیا جائے اور جوان ہوکر وہ اس کو ناپسند کریں تو ان کا بھی نکاح رد کردیا جائے گا۔