‌صحيح البخاري - حدیث 6967

كِتَابُ الحِيَلِ بَابُ صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ هِشَامٍ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ أُمِّ سَلَمَةَ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ وَإِنَّكُمْ تَخْتَصِمُونَ إِلَيَّ وَلَعَلَّ بَعْضَكُمْ أَنْ يَكُونَ أَلْحَنَ بِحُجَّتِهِ مِنْ بَعْضٍ وَأَقْضِيَ لَهُ عَلَى نَحْوِ مَا أَسْمَعُ فَمَنْ قَضَيْتُ لَهُ مِنْ حَقِّ أَخِيهِ شَيْئًا فَلَا يَأْخُذْ فَإِنَّمَا أَقْطَعُ لَهُ قِطْعَةً مِنْ النَّارِ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 6967

کتاب: شرعی حیلوں کے بیان میں باب ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا، ان سے سفیان نے، ان سے ہشام نے، ان سے عروہ نے، ان سے زینت بنت ام سلمہ نے اور ان سے ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں تمہارا ہی جیسا انسان ہوں اور بعض اوقات جب تم باہمی جھگڑا لاتے ہو تو ممکن ہے کہ تم میں سے بعض اپنے فریق مخالف کے مقابلہ میں اپنا مقدمہ پیش کرنے میں زیادہ چالاکی سے بولنے والا ہو اور اس طرح میں اس کے مطابق فیصلہ کردوں جو میں تم سے سنتا ہوں۔ پس جس شخص کے لیے بھی اس کے بھائی کے حق میں سے کسی چیز کا فیصلہ کردوں تو وہ اسے نہ لے۔ کیوں کہ اس طرح میں اسے جہنم کا ایک ٹکڑا دیتا ہوں۔
تشریح : وہ فقہاءاسلام غور کریں جو قاضی کا فیصلہ ظاہراً و باطناً نافذ سمجھتے ہیں۔ اگر چہ وہ کتنا ہی غلط اور ظلم و جور سے بھرپور ہو جیسے کسی کی عورت زبردستی پکڑ کر اس کا کسی قاضی کے یہاں دعویٰ کردے، اس پر اپنی صفائی میں دو جھوٹے گواہ پیش کردے اور قاضی مان لے تو ایسے مقدمات کے قاضی کے غلط فیصلے صحیح نہ ہوں گے خواہ کتنے ہی قاضی اسے مان لیں اور غاصب کے حق میں فیصلہ دے دیں مگر جھوٹ جھوٹ رہے گا۔ وہ فقہاءاسلام غور کریں جو قاضی کا فیصلہ ظاہراً و باطناً نافذ سمجھتے ہیں۔ اگر چہ وہ کتنا ہی غلط اور ظلم و جور سے بھرپور ہو جیسے کسی کی عورت زبردستی پکڑ کر اس کا کسی قاضی کے یہاں دعویٰ کردے، اس پر اپنی صفائی میں دو جھوٹے گواہ پیش کردے اور قاضی مان لے تو ایسے مقدمات کے قاضی کے غلط فیصلے صحیح نہ ہوں گے خواہ کتنے ہی قاضی اسے مان لیں اور غاصب کے حق میں فیصلہ دے دیں مگر جھوٹ جھوٹ رہے گا۔