‌صحيح البخاري - حدیث 6965

كِتَابُ الحِيَلِ بَابُ مَا يُنْهَى مِنَ الِاحْتِيَالِ لِلْوَلِيِّ فِي اليَتِيمَةِ المَرْغُوبَةِ، وَأَنْ لاَ يُكَمِّلَ لَهَا صَدَاقَهَا صحيح حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ حَدَّثَنَا شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ كَانَ عُرْوَةُ يُحَدِّثُ أَنَّهُ سَأَلَ عَائِشَةَ وَإِنْ خِفْتُمْ أَنْ لَا تُقْسِطُوا فِي الْيَتَامَى فَانْكِحُوا مَا طَابَ لَكُمْ مِنْ النِّسَاءِ قَالَتْ هِيَ الْيَتِيمَةُ فِي حَجْرِ وَلِيِّهَا فَيَرْغَبُ فِي مَالِهَا وَجَمَالِهَا فَيُرِيدُ أَنْ يَتَزَوَّجَهَا بِأَدْنَى مِنْ سُنَّةِ نِسَائِهَا فَنُهُوا عَنْ نِكَاحِهِنَّ إِلَّا أَنْ يُقْسِطُوا لَهُنَّ فِي إِكْمَالِ الصَّدَاقِ ثُمَّ اسْتَفْتَى النَّاسُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدُ فَأَنْزَلَ اللَّهُ وَيَسْتَفْتُونَكَ فِي النِّسَاءِ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 6965

کتاب: شرعی حیلوں کے بیان میں باب : یتیم لڑکی سے جو مرغوبہ ہو اس کے ولی فریب دے کر یعنی مہر مثل سے کم مہر مقرر کرکے نکاح کرے تو یہ منع ہے۔ ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے خبردی، ان سے زہری نے کہ عروہ ان سے بیان کرتے تھے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے آیت ” اور اگر تمہیں خوف ہو کہ تم یتیموں کے بارے میں انصاف نہیں کرسکو گے تو پھر دوسری عورتوں سے نکاح کرو جو تمہیں پسند ہوں“ آپ نے کہا کہ اس آیت میں ایسی یتیم لڑکی کا ذکر ہے جو اپنے ولی کی پرورش میں ہو اور وہ لڑکی کے مال اور اس کے حسن سے رغبت رکھتا ہو اور چاہتا ہو کہ عورتوں( کے مہر وغیرہ کے متعلق) جو سب سے معمولی طریقہ ہے اس کے مطابق اس سے نکاح کرے تو ایسے ولیوں کو ان لڑکیوں کے نکاح سے منع کیاگیا ہے۔ سوا اس صورت کے کہ ولی مہر کو پورا کرنے میں انصاف سے کام لے۔ پھر لوگوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے بعد مسئلہ پوچھا تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی وَےَستَفتُونَکَ فِی النِّسَآئِ اور لوگ آپ سے عورتوں کے بارے میں مسئلہ پوچھتے ہیں“ اور اس واقعہ کا ذکر کیا۔
تشریح : آدمیوں کو اپنے زیرتربیت یتیم بچیوں سے ظالمانہ طریق پر نکاح کرلینے سے منع کیا گیا۔ ایسے میں اگر وہ نکاح کرے گا تو اہل ظاہر کے نزدیک وہ نکاح صحیح نہ ہوگا اور جمہور کے نزدیک صحیح ہوجائے گا مگر اس کو مہر مثل دینا پڑے گا۔ آدمیوں کو اپنے زیرتربیت یتیم بچیوں سے ظالمانہ طریق پر نکاح کرلینے سے منع کیا گیا۔ ایسے میں اگر وہ نکاح کرے گا تو اہل ظاہر کے نزدیک وہ نکاح صحیح نہ ہوگا اور جمہور کے نزدیک صحیح ہوجائے گا مگر اس کو مہر مثل دینا پڑے گا۔