كِتَابُ الحِيَلِ بَابُ صحيح حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ قَالَ حَدَّثَنِي نَافِعٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ الشِّغَارِ قُلْتُ لِنَافِعٍ مَا الشِّغَارُ قَالَ يَنْكِحُ ابْنَةَ الرَّجُلِ وَيُنْكِحُهُ ابْنَتَهُ بِغَيْرِ صَدَاقٍ وَيَنْكِحُ أُخْتَ الرَّجُلِ وَيُنْكِحُهُ أُخْتَهُ بِغَيْرِ صَدَاقٍ وَقَالَ بَعْضُ النَّاسِ إِنْ احْتَالَ حَتَّى تَزَوَّجَ عَلَى الشِّغَارِ فَهُوَ جَائِزٌ وَالشَّرْطُ بَاطِلٌ وَقَالَ فِي الْمُتْعَةِ النِّكَاحُ فَاسِدٌ وَالشَّرْطُ بَاطِلٌ وَقَالَ بَعْضُهُمْ الْمُتْعَةُ وَالشِّغَارُ جَائِزٌ وَالشَّرْطُ بَاطِلٌ
کتاب: شرعی حیلوں کے بیان میں باب ہم سے مسدد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے بیان کیا، ان سے عبیداللہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے نافع نے بیان کیا، اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ” شغار“ سے منع فرمایا۔ میں نے نافع سے پوچھا شغار کیا ہے؟ انہوں نے کہا یہ کہ کوئی شخص بغیر مہر کسی کی لڑکی سے نکاح کرتا ہے یا اس سے بغیر مہر کے اپنی لڑکی کا نکاح کرتا ہے پس اس کے سوا کوئی مہر مقرر نہ ہو اور بعض لوگوں نے کہا اگر کسی نے حیلہ کرکے نکاح شغار کرلیا تو نکاح کا عقد درست ہوگا اور شرط لغو ہوگی( اور ہر ایک کو مہر مثل عورت کا ادا کرنا ہوگا) اور ہاں بعض لوگوں نے متعہ میں کہا ہے کہ وہاں نکاح بھی فاسد ہے اور شرط بھی باطل ہے اور بعضے حنفیہ یہ کہتے ہیں کہ متعہ اور شغار دونوں جائز ہوں گے۔ اور شرط باطل ہوگی۔