كِتَابُ الحِيَلِ بَابٌ فِي الزَّكَاةِ صحيح حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا لَيْثٌ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّهُ قَالَ اسْتَفْتَى سَعْدُ بْنُ عُبَادَةَ الْأَنْصَارِيُّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي نَذْرٍ كَانَ عَلَى أُمِّهِ تُوُفِّيَتْ قَبْلَ أَنْ تَقْضِيَهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اقْضِهِ عَنْهَا وَقَالَ بَعْضُ النَّاسِ إِذَا بَلَغَتْ الْإِبِلُ عِشْرِينَ فَفِيهَا أَرْبَعُ شِيَاهٍ فَإِنْ وَهَبَهَا قَبْلَ الْحَوْلِ أَوْ بَاعَهَا فِرَارًا وَاحْتِيَالًا لِإِسْقَاطِ الزَّكَاةِ فَلَا شَيْءَ عَلَيْهِ وَكَذَلِكَ إِنْ أَتْلَفَهَا فَمَاتَ فَلَا شَيْءَ فِي مَالِهِ
کتاب: شرعی حیلوں کے بیان میں
باب : زکوٰۃ میں حیلہ کرنے کا بیان
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے، ان سے عبیداللہ بن عتبہ نے، اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ سعد بن عبادہ انصاری رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک نذر کے بارے میں سوال کیا جو ان کی والدہ پر تھی اور ان کی وفات نذر پوری کرنے سے پہلے ہی ہوگئی تھی۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تو ان کی طرف سے پوری کر۔ اس کے باوجود بعض لوگ یہ کہتے ہیں کہ جب اونٹ کی تعداد بیس ہوجائے تو اس میں چار بکریاں لازم ہیں۔ پس اگر سال پورا ہونے سے پہلے اونٹ کو ہبہ کردے یا اسے بیچ دے۔ زکوٰۃ سے بچنے یا حیلہ کے طور پر تاکہ زکوٰۃ اس پر ختم ہوجائے تو اس پر کوئی چیز واجب نہیں ہوگی۔ یہی حال اس صورت میں ہے اگر اس نے ضائع کردیا اور پھر مرگیا تو اس کے مال پر کچھ واجب نہیں ہوگا۔
تشریح :
اس حدیث سے امام بخاری نے یہ نکالا کہ جب مرجانے سے سنت ساقط نہ ہوئی اور ولی کو اس کے ادا کرنے کا حکم دیاگیا تو زکوٰۃ بطریق اولیٰ مرنے سے یا حیلہ کرنے سے ساقط نہ ہوگی اور یہی بات درست ہے۔ حنفیہ کا کہنا یہ ہے کہ صاحب زکوٰۃ کے مرنے سے وارثوں پر لازم نہیں کہ اس کے ذمہ جو زکوٰۃ واجب تھی وہ اس کے کل میں سے ادا کریں۔ حنفیہ کا یہ مسئلہ صریح حضرت سعد کی حدیث کے خلاف ہے کیوں کہ حضرت سعد کی ماں مرگئی تھیں مگر جو ان کے ذمہ نذر رہ گئی تھیں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت سعد رضی اللہ عنہ کو اس کے ادا کرنے کا حکم فرمایا۔ یہی حکم زکوٰۃ میں بھی ہونا چاہئے۔
اس حدیث سے امام بخاری نے یہ نکالا کہ جب مرجانے سے سنت ساقط نہ ہوئی اور ولی کو اس کے ادا کرنے کا حکم دیاگیا تو زکوٰۃ بطریق اولیٰ مرنے سے یا حیلہ کرنے سے ساقط نہ ہوگی اور یہی بات درست ہے۔ حنفیہ کا کہنا یہ ہے کہ صاحب زکوٰۃ کے مرنے سے وارثوں پر لازم نہیں کہ اس کے ذمہ جو زکوٰۃ واجب تھی وہ اس کے کل میں سے ادا کریں۔ حنفیہ کا یہ مسئلہ صریح حضرت سعد کی حدیث کے خلاف ہے کیوں کہ حضرت سعد کی ماں مرگئی تھیں مگر جو ان کے ذمہ نذر رہ گئی تھیں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت سعد رضی اللہ عنہ کو اس کے ادا کرنے کا حکم فرمایا۔ یہی حکم زکوٰۃ میں بھی ہونا چاہئے۔