كِتَابُ الحِيَلِ بَابٌ فِي الزَّكَاةِ صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْأَنْصَارِيُّ حَدَّثَنَا أَبِي حَدَّثَنَا ثُمَامَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَنَسٍ أَنَّ أَنَسًا حَدَّثَهُ أَنَّ أَبَا بَكْرٍ كَتَبَ لَهُ فَرِيضَةَ الصَّدَقَةِ الَّتِي فَرَضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا يُجْمَعُ بَيْنَ مُتَفَرِّقٍ وَلَا يُفَرَّقُ بَيْنَ مُجْتَمِعٍ خَشْيَةَ الصَّدَقَةِ
کتاب: شرعی حیلوں کے بیان میں
باب : زکوٰۃ میں حیلہ کرنے کا بیان
ہم سے محمد بن عبداللہ الانصاری نے بیان کیا، کہا ہم سے ہمارے والد نے بیان کیا، کہا ہم سے ثمامہ بن عبداللہ بن انس نے بیان کیا، اور ان سے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے انہیں( زکوٰۃ) کا حکم نامہ لکھ کر بھیجا جو رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرض قرار دیا تھا کہ متفرق صدقہ کو ایک جگہ جمع نہ کیا جائے اور نہ مجتمع صدقہ کو متفرق کیا جائے زکوٰۃ کے خوف سے۔
تشریح :
اس میں یہ بھی تھا کہ جو مال جدا جدا دو مالکوں کا ہو وہ اکٹھا نہ کریں اور جو مال اکٹھا ہو ( ایک ہی مالک کا ) وہ جدا جدا نہ کیا جائے۔
تشریح : بعض روایات میں ” غنم “ اور ” ابل “ کے لفظ بھی آتے ہیں یعنی بکری یا اونٹ میں سے زکوٰۃ لیتے وقت ان کی پرانی حالت کو باقی رکھا جائے اصل میں جس حساب سے زکوٰۃ لی جاتی ہے اس کے پیش نظر بعض اوقات اگر جانور مختلف لوگوں کے ہیں اور الگ الگ رہتے ہیں تو بعض صورتوں میں زکوٰۃ ان پر زیادہ ہوسکتی ہے اور انہیں اکٹھا کرنے سے زکوٰۃ میں کمی ہوسکتی ہے۔ اس کے برخلاف یکجا ہونے میں زکوٰۃ میں اضافہ ہوجاتا ہے اور متفرق کرنے میں کمی ہوسکتی ہے۔ اس حدیث میں اس کمی اور زیادہ کی بنا پر روکا گیا ہے۔
اس میں یہ بھی تھا کہ جو مال جدا جدا دو مالکوں کا ہو وہ اکٹھا نہ کریں اور جو مال اکٹھا ہو ( ایک ہی مالک کا ) وہ جدا جدا نہ کیا جائے۔
تشریح : بعض روایات میں ” غنم “ اور ” ابل “ کے لفظ بھی آتے ہیں یعنی بکری یا اونٹ میں سے زکوٰۃ لیتے وقت ان کی پرانی حالت کو باقی رکھا جائے اصل میں جس حساب سے زکوٰۃ لی جاتی ہے اس کے پیش نظر بعض اوقات اگر جانور مختلف لوگوں کے ہیں اور الگ الگ رہتے ہیں تو بعض صورتوں میں زکوٰۃ ان پر زیادہ ہوسکتی ہے اور انہیں اکٹھا کرنے سے زکوٰۃ میں کمی ہوسکتی ہے۔ اس کے برخلاف یکجا ہونے میں زکوٰۃ میں اضافہ ہوجاتا ہے اور متفرق کرنے میں کمی ہوسکتی ہے۔ اس حدیث میں اس کمی اور زیادہ کی بنا پر روکا گیا ہے۔