كِتَابُ الإِكْرَاهِ بَابُ يَمِينِ الرَّجُلِ لِصَاحِبِهِ: إِنَّهُ أَخُوهُ ، إِذَا خَافَ عَلَيْهِ القَتْلَ أَوْ نَحْوَهُ صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحِيمِ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ سُلَيْمَانَ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي بَكْرِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ انْصُرْ أَخَاكَ ظَالِمًا أَوْ مَظْلُومًا فَقَالَ رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنْصُرُهُ إِذَا كَانَ مَظْلُومًا أَفَرَأَيْتَ إِذَا كَانَ ظَالِمًا كَيْفَ أَنْصُرُهُ قَالَ تَحْجُزُهُ أَوْ تَمْنَعُهُ مِنْ الظُّلْمِ فَإِنَّ ذَلِكَ نَصْرُهُ
کتاب: زبردستی کام کرانے کے بیان میں
باب : اگر کوئی شخص دوسرے مسلمان کو اپنا بھائی کہے
ہم سے محمد بن عبدالرحیم نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے سعید بن سلیمان واسطی نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ہشیم نے بیان کیا، کہا ہم کو عبیداللہ بن ابی بکر بن انس نے خبردی اور ان سے حضرت انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اپنے بھائی کی مدد کرو۔ خواہ وہ ظالم ہو یا مظلوم۔ ایک صحابی رضی اللہ عنہ نے عرض کیا یا رسول اللہ جب وہ مظلوم ہو تو میں اس کی مدد کروں گا لیکن آپ کا کیا خیال ہے جب وہ ظالم ہوگا پھر میں اس کی مدد کیسے کروں؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس وقت تم اسے ظلم سے روکنا کیوں کہ یہی اس کی مدد ہے۔
تشریح :
ان جملہ احادیث میں مختلف طریقوں سے اکراہ کا ذکر پایا جاتا ہے اس لیے حضرت مجتہد اعظم ان کو یہاں لائے دنیا میں مسلمان کے سامنے کبھی نہ کبھی اکراہ کی صورت پیش آسکتی ہے اور آج کل تو قدم قدم پر ہر مسلمان کے سامنے یہ صورت حال درپیش ہے۔ لہٰذا سوچ سمجھ کر اس نازک صورت سے گزرنا ہر مسلمان کے لیے ضروری ہے، وما توفیقی الا باﷲ۔ کتاب الاکراہ ختم ہوئی۔ اب کتاب الحیل کو خوب غور سے مطالعہ کریں۔
ان جملہ احادیث میں مختلف طریقوں سے اکراہ کا ذکر پایا جاتا ہے اس لیے حضرت مجتہد اعظم ان کو یہاں لائے دنیا میں مسلمان کے سامنے کبھی نہ کبھی اکراہ کی صورت پیش آسکتی ہے اور آج کل تو قدم قدم پر ہر مسلمان کے سامنے یہ صورت حال درپیش ہے۔ لہٰذا سوچ سمجھ کر اس نازک صورت سے گزرنا ہر مسلمان کے لیے ضروری ہے، وما توفیقی الا باﷲ۔ کتاب الاکراہ ختم ہوئی۔ اب کتاب الحیل کو خوب غور سے مطالعہ کریں۔