كِتَابُ الإِكْرَاهِ بَابٌ مِنَ الإِكْرَاهِ صحيح حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ حَدَّثَنَا شُعَيْبٌ حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ عَنْ الْأَعْرَجِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَاجَرَ إِبْرَاهِيمُ بِسَارَةَ دَخَلَ بِهَا قَرْيَةً فِيهَا مَلِكٌ مِنْ الْمُلُوكِ أَوْ جَبَّارٌ مِنْ الْجَبَابِرَةِ فَأَرْسَلَ إِلَيْهِ أَنْ أَرْسِلْ إِلَيَّ بِهَا فَأَرْسَلَ بِهَا فَقَامَ إِلَيْهَا فَقَامَتْ تَوَضَّأُ وَتُصَلِّي فَقَالَتْ اللَّهُمَّ إِنْ كُنْتُ آمَنْتُ بِكَ وَبِرَسُولِكَ فَلَا تُسَلِّطْ عَلَيَّ الْكَافِرَ فَغُطَّ حَتَّى رَكَضَ بِرِجْلِهِ
کتاب: زبردستی کام کرانے کے بیان میں
باب : اکراہ کی برائی کا بیان
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہم سے شعیب نے بیان کیا، ان سے ابوالزناد نے، ان سے اعرج نے اور ان سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ ابراہیم علیہ السلام نے سارہ علیہا السلام کو ساتھ لے کر ہجرت کی تو ایک ایسی بستی میں پہنچے جس میں بادشاہوں میں سے ایک بادشاہ یا ظالموں میں سے ایک ظالم رہتا تھا اس ظالم نے ابراہیم علیہ السلام کے پاس یہ حکم بھیجا کہ سارہ علیہا السلام کو اس کے پاس بھیجیں ااپ نے سارہ کو بھیج دیا وہ ظالم ان کے پاس آیا تو وہ وضو کرکے نماز پڑھ رہی تھیں انہوں نے دعا کی کہ اے اللہ! اگر میں تجھ پر اور تیرے رسول پر ایمان رکھتی ہوں تو تو مجھ پر کافر کو نہ مسلط کر پھر ایسا ہوا کہ وہ کم بخت بادشاہ اچانک خراٹے لینے اور گر کر پاؤں ہلانے لگا۔
تشریح :
جیسے کسی کا گلاگھونٹو تو وہ زور زور سے سانس کی آواز نکالنے لگتا ہے۔ یہ اللہ تعالیٰ کا عذاب تھا جو اس ظالم بادشاہ پر نازل ہوا۔ مناسبت باب سے یہ ہے کہ ایسے اکراہ کے وقت جب خلاصی کی کوئی صورت نظر نہ آئے تو ایسی حالت میں ایسی خلوت قابل ملامت نہ ہوگی نہ حد وابجب ہوگی یہی ترجمہ باب ہے۔ بعد میں اس بادشاہ کا دل اتنا موم ہوا کہ اپنی بیٹی ہاجرہ نامی کو حضرت ابراہیم علیہ السلام کے حرم میں داخل کردیا۔ یہی ہاجرہ ہیں جن کے بطن سے حضرت اسماعیل علیہ السلام پیدا ہوئے۔ حضرت ابراہیم کے خاندان کا کیا کہنا ہے، حج اور مکہ مکرمہ اور کعبہ مقدس یہ سب آپ ہی کے خاندان کی یادگاریں ہیں۔ صلی اللہ علیہم اجمعین۔
جیسے کسی کا گلاگھونٹو تو وہ زور زور سے سانس کی آواز نکالنے لگتا ہے۔ یہ اللہ تعالیٰ کا عذاب تھا جو اس ظالم بادشاہ پر نازل ہوا۔ مناسبت باب سے یہ ہے کہ ایسے اکراہ کے وقت جب خلاصی کی کوئی صورت نظر نہ آئے تو ایسی حالت میں ایسی خلوت قابل ملامت نہ ہوگی نہ حد وابجب ہوگی یہی ترجمہ باب ہے۔ بعد میں اس بادشاہ کا دل اتنا موم ہوا کہ اپنی بیٹی ہاجرہ نامی کو حضرت ابراہیم علیہ السلام کے حرم میں داخل کردیا۔ یہی ہاجرہ ہیں جن کے بطن سے حضرت اسماعیل علیہ السلام پیدا ہوئے۔ حضرت ابراہیم کے خاندان کا کیا کہنا ہے، حج اور مکہ مکرمہ اور کعبہ مقدس یہ سب آپ ہی کے خاندان کی یادگاریں ہیں۔ صلی اللہ علیہم اجمعین۔