كِتَابُ الأَذَانِ بَابُ إِمَامَةِ المَفْتُونِ وَالمُبْتَدِعِ صحيح قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ: وَقَالَ لَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِيُّ، حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَدِيِّ بْنِ خِيَارٍ، أَنَّهُ دَخَلَ عَلَى عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، - وَهُوَ مَحْصُورٌ - فَقَالَ: إِنَّكَ إِمَامُ عَامَّةٍ، وَنَزَلَ بِكَ مَا نَرَى، وَيُصَلِّي لَنَا إِمَامُ فِتْنَةٍ، وَنَتَحَرَّجُ؟ فَقَالَ: «الصَّلاَةُ أَحْسَنُ مَا يَعْمَلُ النَّاسُ، فَإِذَا أَحْسَنَ النَّاسُ، فَأَحْسِنْ مَعَهُمْ، وَإِذَا أَسَاءُوا فَاجْتَنِبْ إِسَاءَتَهُمْ» وَقَالَ الزُّبَيْدِيُّ، قَالَ: الزُّهْرِيُّ: «لاَ نَرَى أَنْ يُصَلَّى خَلْفَ المُخَنَّثِ إِلَّا مِنْ ضَرُورَةٍ لاَ بُدَّ مِنْهَا»
کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں
باب: باغی اور بدعتی کی امامت کا بیان
امام بخاری رحمہ اللہ علیہ نے کہا کہ ہم سے محمد بن یوسف فریابی نے کہا کہ ہم سے امام اوزاعی نے بیان کیا، کہا ہم سے امام زہری نے حمید بن عبدالرحمن سے نقل کیا۔ انہوں نے عبید اللہ بن عدی بن خیار سے کہ وہ خود حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کے پاس گئے۔ جب کہ باغیوں نے ان کو گھیر رکھا تھا۔ انھوں نے کہا کہ آپ ہی عام مسلمانوں کے امام ہیں مگر آپ پر جو مصیبت ہے وہ آپ کو معلوم ہے۔ ان حالات میں باغیوں کا مقررہ امام نماز پڑھا رہا ہے۔ ہم ڈرتے ہیں کہ اس کے پیچھے نماز پڑھ کر گنہگار ہو جائیں۔ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے جواب دیا نماز تو جو لوگ کام کرتے ہیں ان کاموں میں سب سے بہترین کام ہے۔ تو وہ جب اچھا کام کریں تم بھی اس کے ساتھ مل کر اچھا کام کرو اور جب وہ برا کام کریں تو تم ان کی برائی سے الگ رہو اور محمد بن یزید زبیدی نے کہا کہ امام زہری نے فرمایا کہ ہم تو یہ سمجھتے ہیں کہ ہیجڑے کے پیچھے نماز نہ پڑھیں۔ مگر ایسی ہی لاچاری ہو تو اور بات ہے جس کے بغیر کوئی چارہ نہ ہو۔
تشریح :
مفتون کا ترجمہ باغی کیا ہے جو سچے برحق امام کے حکم سے پھر جائے۔ اور بدعتی سے عام بدعتی مراد ہے۔ خواہ اس کی بدعت اعتقادی ہو جیسے شیعہ، خوارج، مرجیہ، معتزلہ وغیرہ کی، خواہ عملی ہو جیسے سہرا باندھنے والا، تیجا، دسواں کرنے والا، تعزیہ یا علم اٹھانے والے، قبروں پر چراغاں کرنے والے، میلاد یا غنا یا مرثیہ کی مجلس کرنے والے کی، بشرطیکہ ان کی بدعت کفر اور شرک کی حد تک نہ پہنچے۔ اگر کفر یا شرک کے درجے پر پہنچ جائے تو ان کے پیچھے نماز درست نہیں۔ تسہیل میں ہے کہ سنت کہتے ہیں حدیث کو اور جماعت سے مراد صحابہ اور تابعین ہیں جو لوگ حدیث شریف پر چلتے ہیں اور اعتقاد اور عمل میں صحابہ اور تابعین کے طریق پر ہیں وہی اہل سنت والجماعت ہیں باقی سب بدعتی ہیں۔ ( مولانا وحید الزماں )
مفتون کا ترجمہ باغی کیا ہے جو سچے برحق امام کے حکم سے پھر جائے۔ اور بدعتی سے عام بدعتی مراد ہے۔ خواہ اس کی بدعت اعتقادی ہو جیسے شیعہ، خوارج، مرجیہ، معتزلہ وغیرہ کی، خواہ عملی ہو جیسے سہرا باندھنے والا، تیجا، دسواں کرنے والا، تعزیہ یا علم اٹھانے والے، قبروں پر چراغاں کرنے والے، میلاد یا غنا یا مرثیہ کی مجلس کرنے والے کی، بشرطیکہ ان کی بدعت کفر اور شرک کی حد تک نہ پہنچے۔ اگر کفر یا شرک کے درجے پر پہنچ جائے تو ان کے پیچھے نماز درست نہیں۔ تسہیل میں ہے کہ سنت کہتے ہیں حدیث کو اور جماعت سے مراد صحابہ اور تابعین ہیں جو لوگ حدیث شریف پر چلتے ہیں اور اعتقاد اور عمل میں صحابہ اور تابعین کے طریق پر ہیں وہی اہل سنت والجماعت ہیں باقی سب بدعتی ہیں۔ ( مولانا وحید الزماں )