‌صحيح البخاري - حدیث 6949

كِتَابُ الإِكْرَاهِ بَابٌ مِنَ الإِكْرَاهِ صحيح وَقَالَ اللَّيْثُ: حَدَّثَنِي نَافِعٌ: أَنَّ صَفِيَّةَ بِنْتَ أَبِي عُبَيْدٍ، أَخْبَرَتْهُ: «أَنَّ عَبْدًا مِنْ رَقِيقِ الإِمَارَةِ وَقَعَ عَلَى وَلِيدَةٍ مِنَ الخُمُسِ، فَاسْتَكْرَهَهَا حَتَّى اقْتَضَّهَا، فَجَلَدَهُ عُمَرُ، الحَدَّ وَنَفَاهُ، وَلَمْ يَجْلِدِ الوَلِيدَةَ مِنْ أَجْلِ أَنَّهُ اسْتَكْرَهَهَا» قَالَ الزُّهْرِيُّ: فِي الأَمَةِ البِكْرِ يَفْتَرِعُهَا الحُرُّ: يُقِيمُ ذَلِكَ الحَكَمُ مِنَ الأَمَةِ العَذْرَاءِ بِقَدْرِ قِيمَتِهَا وَيُجْلَدُ، وَلَيْسَ فِي الأَمَةِ الثَّيِّبِ فِي قَضَاءِ الأَئِمَّةِ غُرْمٌ، وَلَكِنْ عَلَيْهِ الحَدُّ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 6949

کتاب: زبردستی کام کرانے کے بیان میں باب : اکراہ کی برائی کا بیان اور لیث بن سعد نے بیان کیا کہ مجھ سے نافع نے بیان کیا، انہیں صفیہ بنت ابی عبید نے خبردی کہ حکومت کے غلاموں میں سے ایک نہ حصہ خمس کی ایک باندی سے صحبت کرلی اور اس کے ساتھ زبردستی کرکے اس کی بکارت توڑدی تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے غلام پر حد جاری کرائی اور اسے شہر بدر بھی کردیا لیکن باندی پر حد نہیں جاری کی۔ کیوں کہ غلام نے اس کے ساتھ زبردستی کی تھی۔ زہری نے ایسی کنواری باندی کے متعلق کہا جس کے ساتھ کسی آزاد نے ہم بستری کرلی ہو کہ حاکم کنواری باندی میں اس کی وجہ سے اس شخص سے اتنے دام بھرلے جتنے بکارت جاتے رہنے کی وجہ سے اس کے دام کم ہوگئے ہیں اور اس کو کوڑے بھی لگائے اگر آزاد مرد ثیبہ لونڈی سے زنا کرے تب خریدے۔ اماموں نے یہ حکم نہیں دیا ہے کہ اس کو کچھ مالی تاوان دینا پڑے گا بلکہ صرف حد لگائی جائے گی۔