كِتَابُ الإِكْرَاهِ بَابُ لاَ يَجُوزُ نِكَاحُ المُكْرَهِ صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ عَنْ أَبِي عَمْرٍو هُوَ ذَكْوَانُ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ يُسْتَأْمَرُ النِّسَاءُ فِي أَبْضَاعِهِنَّ قَالَ نَعَمْ قُلْتُ فَإِنَّ الْبِكْرَ تُسْتَأْمَرُ فَتَسْتَحْيِي فَتَسْكُتُ قَالَ سُكَاتُهَا إِذْنُهَا
کتاب: زبردستی کام کرانے کے بیان میں
باب : جس کے ساتھ زبردستی کی جائے اس کا نکاح
ہم سے محمد بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا، ان سے ابن جریج نے، ان سے ابن ابی ملیکہ نے، ان سے ابوعمرو نے جن کا نام ذکوان ہے اور ان سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! کیا عورتوں سے ان کے نکاح کے سلسلہ میں اجازت لی جائے گی؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں۔ میں نے عرض کیا لیکن کنواری لڑکی سے اجازت لی جائے گی تو وہ شرم کی وجہ سے چپ سادھ لے گی۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس کی خاموشی ہی اجازت ہے۔
تشریح :
کنواری لڑکی سے بھی اجازت کی ضرورت ہے پھر زبردستی نکاح کیسے ہوسکتا ہے یہی ثابت کرنا ہے۔
کنواری لڑکی سے بھی اجازت کی ضرورت ہے پھر زبردستی نکاح کیسے ہوسکتا ہے یہی ثابت کرنا ہے۔