كِتَابُ الإِكْرَاهِ بَابُ لاَ يَجُوزُ نِكَاحُ المُكْرَهِ صحيح حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ قَزَعَةَ حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَمُجَمِّعٍ ابْنَيْ يَزِيدَ بْنِ جَارِيَةَ الْأَنْصَارِيِّ عَنْ خَنْسَاءَ بِنْتِ خِذَامٍ الْأَنْصَارِيَّةِ أَنَّ أَبَاهَا زَوَّجَهَا وَهِيَ ثَيِّبٌ فَكَرِهَتْ ذَلِكَ فَأَتَتْ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَدَّ نِكَاحَهَا
کتاب: زبردستی کام کرانے کے بیان میں
باب : جس کے ساتھ زبردستی کی جائے اس کا نکاح
ہم سے یحییٰ بن قزعہ نے بیان کیا، کہا ہم سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے عبدالرحمن بن القاسم نے، ان سے ان کے والد نے اور ان سے یزید بن حارثہ انصاری کے دو صاحبزادوں عبدالرحمن اور مجمع انے اور ان سے خنساءبنت خذام انصاریہ نے کہ ان کے والد نے ان کی شادی کردی ان کی ایک شادی اس سے پہلے ہوچکی تھی ( اور اب بیوہ تھیں) اس نکاح کو انہوں نے ناپسند کیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوکر( اپنی ناپسندیدگی ظاہر کردی) تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس نکاح کو فسخ کردیا۔
تشریح :
امام بخاری نے اس سے یہ دلیل لی کہ مکرہ کا نکاح صحیح نہیں۔ حنفیہ کہتے ہیں کہ ان کا نکاح صحیح ہوا ہی نہ تھا کیوں کہ وہ ثیبہ بالغہ تھیں ان کی اجازت اور رضا بھی ضروری تھی ہم کہتے ہیں کہ حدیث میں فرد نکاحہا ہے اگر نکاح صحیح ہی نہ ہوتا تو آپ فرمادیتے کہ نکاح ہی نہیں ہوا اور حدیث میں یوں ہوتا فابطل نکاحہا اور حنفیہ کہتے ہیں کہ اگر کسی نے جبر سے ایک عورت سے نکاح کیا دس ہزار درم مقرر کرکے اس کا مہر مثل ایک ہزار تھا تو ایک ہزار لازم ہوں گے نوہزار باطل ہوجائیں گے۔ ہم کہتے ہیں کہ اکراہ کی وجہ سے جیسے مہر کی زیادتی باطل کہتے ہو ویسے ہی اصل نکاح کو بھی باطل کرو۔ ( وحیدی )
امام بخاری نے اس سے یہ دلیل لی کہ مکرہ کا نکاح صحیح نہیں۔ حنفیہ کہتے ہیں کہ ان کا نکاح صحیح ہوا ہی نہ تھا کیوں کہ وہ ثیبہ بالغہ تھیں ان کی اجازت اور رضا بھی ضروری تھی ہم کہتے ہیں کہ حدیث میں فرد نکاحہا ہے اگر نکاح صحیح ہی نہ ہوتا تو آپ فرمادیتے کہ نکاح ہی نہیں ہوا اور حدیث میں یوں ہوتا فابطل نکاحہا اور حنفیہ کہتے ہیں کہ اگر کسی نے جبر سے ایک عورت سے نکاح کیا دس ہزار درم مقرر کرکے اس کا مہر مثل ایک ہزار تھا تو ایک ہزار لازم ہوں گے نوہزار باطل ہوجائیں گے۔ ہم کہتے ہیں کہ اکراہ کی وجہ سے جیسے مہر کی زیادتی باطل کہتے ہو ویسے ہی اصل نکاح کو بھی باطل کرو۔ ( وحیدی )