كِتَابُ الإِكْرَاهِ بَابُ مَنِ اخْتَارَ الضَّرْبَ وَالقَتْلَ وَالهَوَانَ عَلَى الكُفْرِ صحيح حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا قَيْسٌ عَنْ خَبَّابِ بْنِ الْأَرَتِّ قَالَ شَكَوْنَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ مُتَوَسِّدٌ بُرْدَةً لَهُ فِي ظِلِّ الْكَعْبَةِ فَقُلْنَا أَلَا تَسْتَنْصِرُ لَنَا أَلَا تَدْعُو لَنَا فَقَالَ قَدْ كَانَ مَنْ قَبْلَكُمْ يُؤْخَذُ الرَّجُلُ فَيُحْفَرُ لَهُ فِي الْأَرْضِ فَيُجْعَلُ فِيهَا فَيُجَاءُ بِالْمِنْشَارِ فَيُوضَعُ عَلَى رَأْسِهِ فَيُجْعَلُ نِصْفَيْنِ وَيُمْشَطُ بِأَمْشَاطِ الْحَدِيدِ مَا دُونَ لَحْمِهِ وَعَظْمِهِ فَمَا يَصُدُّهُ ذَلِكَ عَنْ دِينِهِ وَاللَّهِ لَيَتِمَّنَّ هَذَا الْأَمْرُ حَتَّى يَسِيرَ الرَّاكِبُ مِنْ صَنْعَاءَ إِلَى حَضْرَمَوْتَ لَا يَخَافُ إِلَّا اللَّهَ وَالذِّئْبَ عَلَى غَنَمِهِ وَلَكِنَّكُمْ تَسْتَعْجِلُونَ
کتاب: زبردستی کام کرانے کے بیان میں
باب : جس نے کفر پر مار کھانے، قتل کئے جانے اور ذلت کو اختیار کیا
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ نے بیان کیا، ان سے اسماعیل نے، کہا ہم سے قیس نے بیان کیا، ان سے خباب بن الارت رضی اللہ عنہ نے کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنا حال زار بیان کیا۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت کعبہ کے سایہ میں اپنی چادر پر بیٹھے ہوئے تھے۔ ہم نے عرض کیا کیوں نہیں آپ ہمارے لیے اللہ تعالیٰ سے مددمانگتے اور اللہ تعالیٰ سے دعا کرتے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ تم سے پہلے بہت سے نبیوں اور ان پر ایمان لانے والوں کا حال یہ ہوا کہ ان میں سے کسی ایک کو پکڑلیا جاتا اور گڑھا کھود کر اس میں انہیں ڈال دیا جاتا پھر آرا لایا جاتا اور ان کے سرپر رکھ کر دو ٹکڑے کردےئے جاتے اور لوہے کے کنگھے ان کے گوشت اور ہڈیوں میں دھنسادےئے جاتے لیکن یہ آزمائشیں بھی انہیں اپنے دین سے نہیں روک سکتی تھیں۔ اللہ کی قسم اس اسلام کا کام مکمل ہوگا اور ایک سوار صنعاءسے حضرموت تک اکیلا سفر کرے گا اور اسے اللہ کے سوا اور کسی کا خوف نہیں ہوگا اور بکریوں پر سوابھیڑےئے کے خوف کے( اور کسی لوٹ وغیرہ کا کوئی ڈر نہ ہوگا) لیکن تم لوگ جلدی کرتے ہو۔
تشریح :
آپ کی یہ بشارت پوری ہوئی سارا عرب کافروں سے صاف ہوگیا۔ ترجمہ باب اس سے نکلا کہ خباب نے کفار کی تکالیف پر صبر کیا صرف شکوہ کیا مگر اسلام پر قائم رہے۔ آپ نے خباب کی درخواست پر فوراً بددا نہ کی بلکہ صبر کی تلقین فرمائی۔ انبیاءکی یہی شان ہوتی ہے۔ آخر آپ کی پیشین گوئی حرف بہ حرف صحیح ثابت ہوئی اور آج اس چودہویں صدی کے خاتمہ پر عربکا ملک امن کا ایک مثالی گہوارہ بنا ہوا ہے۔ یہ اسلام کی برکت ہے۔ اللہ اس حکومت سعودیہ کو ہمیشہ قائم دائم رکھے۔ آمین۔
آپ کی یہ بشارت پوری ہوئی سارا عرب کافروں سے صاف ہوگیا۔ ترجمہ باب اس سے نکلا کہ خباب نے کفار کی تکالیف پر صبر کیا صرف شکوہ کیا مگر اسلام پر قائم رہے۔ آپ نے خباب کی درخواست پر فوراً بددا نہ کی بلکہ صبر کی تلقین فرمائی۔ انبیاءکی یہی شان ہوتی ہے۔ آخر آپ کی پیشین گوئی حرف بہ حرف صحیح ثابت ہوئی اور آج اس چودہویں صدی کے خاتمہ پر عربکا ملک امن کا ایک مثالی گہوارہ بنا ہوا ہے۔ یہ اسلام کی برکت ہے۔ اللہ اس حکومت سعودیہ کو ہمیشہ قائم دائم رکھے۔ آمین۔