كِتَابُ الإِكْرَاهِ بَابُ مَنِ اخْتَارَ الضَّرْبَ وَالقَتْلَ وَالهَوَانَ عَلَى الكُفْرِ صحيح حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ سُلَيْمَانَ حَدَّثَنَا عَبَّادٌ عَنْ إِسْمَاعِيلَ سَمِعْتُ قَيْسًا سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ زَيْدٍ يَقُولُ لَقَدْ رَأَيْتُنِي وَإِنَّ عُمَرَ مُوثِقِي عَلَى الْإِسْلَامِ وَلَوْ انْقَضَّ أُحُدٌ مِمَّا فَعَلْتُمْ بِعُثْمَانَ كَانَ مَحْقُوقًا أَنْ يَنْقَضَّ
کتاب: زبردستی کام کرانے کے بیان میں
باب : جس نے کفر پر مار کھانے، قتل کئے جانے اور ذلت کو اختیار کیا
ہم سے سعید بن سلیمان نے بیان کیا، کہا ہم سے عباد نے، ان سے اسماعیل نے، انہوں نے قیس سے سنا، انہوں نے سعید بن زید رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ میں نے اپنے آپ کو اس حال میں پایا کہ اسلام لانے کی وجہ سے ( مکہ معظمہ میں) عمر رضی اللہ عنہ نے مجھے باندھ دیا تھا اور اب جو کچھ تم نے عثمان رضی اللہ عنہ کے ساتھ کیا ہے اس پر اگر احد پہاڑ ٹکڑے ٹکڑے ہوجائے تو اسے ایسا ہی ہونا چاہئے۔
تشریح :
باب کا مطلب یوں نکلا حضرت سعید بن زید رضی اللہ عنہ اور ان کی بیوی نے ذلت و خواری مارپیٹ گوارا کی لیکن اسلام سے نہ پھرے اور حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے قتل گوارا کیا مگر باغیوں کا کہنا نہ مانا تو کفر پر بطریق اولیٰ وہ قتل ہوجانا گوارا کرتے۔ شہادت حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کا کچھ ذکر پیچھے لکھا جاچکا ہے۔ حضرت سعید بن زید حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے بہنوئی تھے۔ بہن پر غصہ کرکے اسی نیک خاتون کو قرات قرآن سن کر ان کا دل موم ہوگیا۔ سچ ہے۔
نمی دانی کہ سوز قرات تو
دگر گوں کرد تقدیر عمر را
باب کا مطلب یوں نکلا حضرت سعید بن زید رضی اللہ عنہ اور ان کی بیوی نے ذلت و خواری مارپیٹ گوارا کی لیکن اسلام سے نہ پھرے اور حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے قتل گوارا کیا مگر باغیوں کا کہنا نہ مانا تو کفر پر بطریق اولیٰ وہ قتل ہوجانا گوارا کرتے۔ شہادت حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کا کچھ ذکر پیچھے لکھا جاچکا ہے۔ حضرت سعید بن زید حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے بہنوئی تھے۔ بہن پر غصہ کرکے اسی نیک خاتون کو قرات قرآن سن کر ان کا دل موم ہوگیا۔ سچ ہے۔
نمی دانی کہ سوز قرات تو
دگر گوں کرد تقدیر عمر را